پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے 30 ہزار کے قریب سیکیورٹی اہلکار وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فرائض سرانجام دیں گے جن پر یومیہ تقریباً 15 کروڑ روپے کے اخراجات آئیں گے۔
سینئر قیادت کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو سونپ دیا ہے لہذا سازش کو قانون کی طاقت سے کچلا جائے گا. اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے۔ سیکیورٹی پلان کے تحت 30 ہزار کے قریب اہلکاراسلام میں سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے جن میں پولیس، رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور سندھ پولیس کے اہلکار شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کے کھانے اور دیگراخراجات کی مد میں یومیہ تقریباً 15 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، وفاقی وزارت خزانہ اور وفاقی وزارت داخلہ کے حکام کو اخراجات سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔ ادھر عمران خان نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کیلئے تیاری سے آرہے ہیں، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جو ہوگا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا سے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان کی آمد کا خدشہ ہے۔
وفاقی پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بند رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر 1300 کے قریب کنٹینرز لگائے جائیں گے۔
موجودہ حکومت کیخلاف عمران خان لانگ مارچ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں تو وہیں حکومت لانگ مارچ کو روکنے کی مکمل تیاری کر چکی ہے، وفاقی وزیر داخلہ عمران خان کو چیلنج کر چکے ہیں وہ آ کر دکھائیں، آج پھر انہوں نے کہہ دیا کہ ہم لانگ مارچ ناکام بنانے کی بھر پور کوشش کریں گے
پنجاب، خیبر پختونخوا کے مسلسل دوروں اور جلسوں میں عوام کی بھر پور شرکت سے عمران خان سمجھتے ہیں کہ انکا لانگ مارچ کامیاب ہو گا تا ہم 25 مئی عمران خان بھول رہے ہیں جب اسلام آباد جانے کی کال دی گئی تو قیادت غائب تھی اور کارکنان سڑکوں پر خوار و گرفتار ہو رہے تھے
ممکنہ لانگ مارچ پر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر عمران خان اجازت لے کر جلسہ کرنے آئیں توآنے دیا جائے بصورت دیگر سخت ایکشن ہو گا ،اگر ممکنہ لانگ مارچ کے شرکا اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پرپہنچ گئے تو اسکولوں و کالجوں میں تعطیلات کا اعلان کیا جا سکتا ہے اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جائیگی،