گزشتہ دور حکومت میں کورونا ویکسین کی درآمدگی میں بے ضابطگیوں کا انکشافات ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آڈٹ رپورٹ 2022۔2021 جاری کر دی جس میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ دور حکومت میں وزارت صحت نے خام ویکسین کی درآمدگی میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی۔ رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے خام ویکسین کی خریداری ڈریپ کی منظوری اور آڈٹ کے بغیر کی جبکہ وزارت صحت نے 27 لاکھ 44 ہزار خام ویکسین کین سائنو چین سے خریدی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات
سوات اسکول وین حملہ؛ معصوم بچوں کو نشانہ بنانا درندگی کا پست سے پست تر رجحان ہے. بلاول بھٹو
ڈی جی آئی ایس پی آر سمیت 12 میجر جنرلزکی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی
کورونا ویکسین کی خریداری سے پہلے ڈریپ سے ایمرجنسی استعمال کی منظوری نہیں لی گئی تھی اور کراچی کی فارما کمپنی کو پیپرا رولز کی خلاف ورزی کے لیے منتخب کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کی فارما کمپنی کو 2 کروڑ 71 لاکھ 61 ہزار روپے خلاف ضابطہ دیئے گئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سنہ 2020 میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مختص کیے گئے امدادی پیکیج کی جانچ پڑتال کی رپورٹ میں اربوں روپوں کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم حکام کا کہنا تھا کہ ‘ان بے ضابطگیوں کی توثیق کی جا چکی ہے۔ اس رپورٹ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن، وزارت دفاع اور دیگر محکموں کے اکاؤنٹس اور ان کو کووڈ 19 کی وبا سے نمٹنے کی مد میں دی گئی رقم کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی جانب سے تیار کی گئی یہ رپورٹ 30 جون 2020 کے مالی سال کے اختتام پر کورونا امدادی سرگرمیوں میں شامل وفاقی محکموں کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے بعد مکمل کی گئی تھی.