مزید دیکھیں

مقبول

آئینہ ان کو دکھایا

آئینہ ان کو دکھایا
تحریر: ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
کئی دنوں سے پاکستان کے سینئر صحافیوں اور خاص طور پر سینئرصحافی اور اینکرپرسن مبشر لقمان کے خلاف پی ٹی آئی کے گماشتوں نے سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا کیا ہوا ہے ،جس طرح کی وہ زبان استعمال کررہے ہیں وہ ان کی اور ان کے لیڈر اوران کے حسب نسب کی گواہی دی رہی ہے کہ ان لوگوں کاتعلق کس قبیل سے ہے ،سب سے زیادہ یہ لوگ اس بات پر زور دیکر ٹویٹرپرٹرینڈز لانچ کررہے ہیں اور بے ہودہ زبان استعمال کررہے ہیں کہ "مبشرلقمان نے ایک اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویودیا اورمبشرلقمان یہودی ایجنٹ ہے "اس کا جواب تو مبشر لقمان خود اپنے یوٹیوب ویلاگ میں دے چکے ہیں ۔آئیے تاریخ کے اوراق پلٹ کردیکھتے ہیں کہ یہودی ایجنٹ کون ہے ۔؟
سب سے پہلے حکیم محمدسعیدکاذکر کرلیتے ہیں اگرکسی اورکانام لیتے تو آپ اے سیاسی عداوت کانام بھی دے سکتے ہیں،مگر سابق گورنر سندھ، ہمدرد یونیورسٹی کے بانی حکیم محمد سعید شہید کی عمران خان سے کونسی سیاسی دشمنی تھی.؟حکیم محمد سعیدشہیدنے اپنی شہادت سے دو سال قبل 1996 میں اپنی کتاب "جاپان کی کہانی "شائع کی اور اس کتاب میں سابق گورنر سندھ حکیم محمد سعید نے عمران خان کی یہودیت نوازی کا پردہ مکمل طور پر چاک کردیا تھا۔ حکیم محمد سعید اس یہودی سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنی کتاب کے صفحہ نمبر 13، 14 ، 15 پر لکھتے ہیں۔ بیرونی قوتوں نے ایک سابق کرکٹر عمران خان کا انتخاب کیا ہے، یہودی میڈیا نے عمران خان کی پبلسٹی شروع کردی ہے، سی این این اور بی بی سی عمران خان کی تعریف میں زمین و آسماں کے قلابے ملا رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کو کروڑوں روپے دیئے جا چکے ہیں تاکہ عمران خان کو خاص انسان بنائے، برطانیہ جس نے فلسطین کو اسرائیلی ہاتھ میں دے کریہودی ریاست بنانے میں مکمل تعاون کیا وہ ایک طرف عمران خان کو آگے بڑھا رہے ہیں اور دوسری طرف آغا خان کو ہوائیں دے رہا ہے۔حکیم محمد سعید شہید آگے سوال اٹھاتے ہیں، میرے نوجوانو!کیا پاکستان کی اگلی حکومت یہودی الاصل ہوگی ؟؟یہ وہ دور تھا؛ جب عمران خان سیاست کا ” س ی ا س ت ” یاد کررہا تھا،
مگر اس حکیم الوقت نے اس مرض کو بروقت بھانپ لیا تھا جو پاکستانی قوم کی رگوں میں سرایت کر رہا تھا اور شائد یہی وہ حق و سچ کی جرات کا نتیجہ تھا کہ حکیم محمد سعید کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔ حکیم محمد سعیدشہید کے علاوہ پروفیسر اسرار احمد نے تیس سال پہلے کہا تھا اور نام لے کر کہا تھا جس کی ویڈیوز موجود ہیں کہ عمران خان کو یہودی لابی لے کر آئے گی اور وہ پاکستان کو تباہ کرنے آئے گا۔
یہ مولانا فضل الرحمن کا بیان نہیں ہے بلکہ کراچی سے شائع ہونے والے ہفت روزہ تکبیر کے 1997 کی رپورٹ ہے جوآج سے 25سال قبل شائع ہوئی پڑھ لیں،ہفت روزہ تکبیر نے لکھا ہے کہ عمران خان جیسے تھرڈ کلاس شخص کے ساتھ سر جیمر گولڈ اسمتھ جیسے کٹر یہودی ارب پتی شخص کے اکلوتی لاڈلی بیٹی کی شادی محض اتفاق نہیں ہے بلکہ یہ یہودیوں کے اس نظریے اور فلسفے کا تسلسل ہے کہ کسی بھی شخص کو خوبصورت دوشیزائوں کے ذریعے قابو کیا جا سکتا ہے،عمران خان کے پاس لندن کے 4 مہنگے ترین نائٹ کلبوں کی تاحیات ممبر شپ تھی جہاں پر عام شخص جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، انہی کلبوں میں سیتا وائٹ جیسی یہودی امیرزادیوں کے ساتھ عمران خان تعلقات بناتا تھا
عمران خان کو جس عالمی یہودی کلب کی تعاون حاصل ہے اس کے کل دس ارب پتی ممبران ہیں جبکہ گولڈ اسمتھ اس کلب کا مضبوط رکن ہے، یہ کلب اتنا موثر ہے کہ اس نے یورپین بلاک بننے کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی جس کے لئے انہوں نے دو ارب برطانوی پانڈز بھی جمع کیا تھا،عمران خان ورلڈ کپ جیتنے کے بعد پاکستانی جذباتی قوم کے سامنے ایک ہیرو کے طور پر سامنے آئے تھے اسی وجہ سے اس بدنام زمانہ یہودی کلب کے نظریں عمران خان پرٹھہرگئیں، جب عمران خان نے 1996 میں اپنی جماعت بنا کر الیکشن میں اترے تو ان کواکمپین چلانے کے لئے خصوصی ہیلی کاپٹر دیا گیا جس کا سارا خرچہ اسی کلب نے ادا کیا۔
اب ذرا 15جولائی 2017ء کا روزنامہ خبریں دیکھ لیجئے روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق لکشمی میتل کے داماد امیت بھاٹیا، پیٹر وِردی،نربھے لال وانی، ذلفی بخاری اور یہودی عطیہ دہندہ جیمی ریوبن کا پاکستان تحریک انصاف کو فنڈنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے لیکن ذرائع کے مطابق اِسکا ریکارڈ پاکستان میں موجود نہیں،عمران خان نے 150,000 پائونڈ موصولی کی باقاعدہ تصدیق تو کی تھی مگر اِن انڈین اور اسرائیلی ذرائع کے نام راز میں ہی رکھے ،خفیہ رکھی گئی اِس عشائیہ تقریب میں انڈین اور اسرائیلی سفارتخانے کے سفارتکاروں نے شرکت کی تھی ،مگرجانچ پڑتال اور بے نقاب ہونے سے بچنے کیلئے بیانات کو الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے،تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا کی نمایاں شخصیات اور یہودی کاروباری شخصیات ،جنہوں نے عمران خان کو پارٹی کیلئے عطیہ دیا،انڈین اور اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ سے مضبوط تعلقات رکھتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے اندر بھی انڈین ذرائع، یو کے اور یو ایس اے سے لئے گئے عطیات کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
لندن کے اولڈ پارک لائن میں واقع نوبو ریسٹورنٹ کے پی ٹی آئی، یوکے کے لیڈر ذلفی بخاری کے زیراہتمام اپریل کو فنڈریزنگ کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جبکہ عمران خان کی جانب سے اپریل کو سماجی رابطہ کی ویب سائیٹ پر اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا گیا کہ یہ فنڈز نمل کالج کیلئے تھے۔لیکن ذرائع جنہوں نے خفیہ عشائیہ میں شرکت کی تھی ،نے تصدیق کی ہے کہ فنڈریزنگ پی ٹی آئی کیلئے تھی اور تین انڈین نے تقریب سے خطاب بھی کہاتھا کہ پاکستان میں اس تبدیلی کی ضرورت ہے جس کا ذکر عمران خان کرتے ہیں۔بعدازاں عمران خان نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ میں ذلفی بخاری اور انکے دوستوں کانمل کالج کیلئے 150,000پائونڈ کے تعاون پر شکرگزارہوں لیکن یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ وہ دوست کون تھے جنہوں نے یہ پیسہ دیا۔پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق 150,000 پائونڈ صرف امیت بھاٹیا، جیمی ریوبن، پیٹر وردی اور لال وانی سے موصول ہوئے جبکہ100,000 پائونڈ اسکے علاوہ ہیں جو ا س رات جمع کئے گئے جس کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔جس رقم کو ذلفی بخاری نے سنٹرل لندن میں عمران خان کیلئے پراپرٹی کے بزنس میں انوسٹ کردیا۔انہیں ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 2014کے دھرنے میں ذلفی بخاری نے350,000 پائونڈ عطیہ کئے تھے جب عمران خان نے فنڈز کے لئے اپیل کی تھی۔یہی انڈین شخصیات اور ریوبن فیملی تھی جن کا گولڈ سمت سے تعلق ہے نے دھرنے کیلئے رقم کا بندوبست کیا۔ایک عطیہ دہندہ کا کہنا ہے کہ عشائیہ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں تین انڈین سفارتکار شامل تھے جب کہ دو سنیئر سفارتکار اسرائیلی سفارتخانہ یو کے سے تھے ،جو سفارتکاروں کی کار میں ہی پہنچے تھے۔ پی ٹی آئی کو رقم مہیا کرنے والوں کی سیاسی معاملات میں دلچسپی ہے اور یہ اپنے رابطوں اور تعلقات کو آئندہ اپنے کاروبار میں اثرانداز ہونے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں
امیت بھاٹیا اور لکشمی میتل کو انڈین پرائم منسٹر کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔انہیں افراد نے نریندر مودی کے استقبالیے کا اہتمام کیا تھا جب مودی نے یوکے میں چند عرصہ قبل دورہ کیا۔انہیں آر ایس ایس اور بی جے پی کا اہم سپانسر بتایا جاتا ہے ،جب کہ انہیں مودی کی ریلیوں میں بھی دیکھا گیا ہے۔ذلفی بخاری اور ذاک گولڈ سمیتھ کے یہی قریبی دوست ذاک گولڈ سمیتھ کے ہمراہ دو ہفتے قبل اسرائیل کا مودی کی موجودگی میں دورہ بھی کر چکے ہیں جہاں انہوں نے کاروباری معاہدوں میں دستخط بھی کئے۔ اِن افراد کو اِس دورے میں یہودی کاروباری ٹائی کون جیمی ریوبن کا ساتھ رہا ،جس کے بھائی نوبو کے عشائیے میں بھی موجود تھے۔ اور وہاں ذلفی بخاری کے ذریعے عمران خان کو عطیہ بھی دیا تھا۔
اندرونی ذرائع کے مطابق لکشمی میٹل کے داماد امیت بھاٹیا اور ذلفی بخاری نے تحریک انصاف کے ممبران یا لیڈرز کو عشائیہ تقریب میں شریک نہ ہونے دیا اور بڑی احتیاط برتتے ہوئے محدود چنی ہوئی مخصوص شخصیات کو ہی مدعو کیا،تقریب میں آڈیو ویڈیو کی ریکارڈنگ ممنوع تھی،یوکے میں انیل مسرت بھی پی ٹی آئی اور انکے سیاستدانوں کو سپانسرز کرنے کے حوالے سے بہت مقبول ہیں ، جبکہ انیل مسرت انڈین کاروباری شخصیات، بالی وڈ کی نمایاں ہستیاں سمیت بی جے پی لیڈرز کے اعزاز میں تقاریب کو سپانسرز کرتے ہیں۔ان تقاریب کے انتظام و اہتمام میں انہیں اپنے بھائی نائیب مسرت کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انیل مسرت کے سگی بہن نے برطانوی نژاد انڈین کاروباری شخصیت سے شادی رچا رکھی ہے جو بی جے پی کے لیڈر ارون جیٹلی کے قریبی رشتہ دار ہیں۔
عمران خان کو فنڈزیورپ اور امریکہ کی یہودی اور بھارتی لابی مہیا کرتی ہے- اسکے لندن کی گولڈ سمتھ جرمن یہودی خاندان سے روابط ہیں یہی وجہ ہے کہ اس نے لندن کے میئر کے انتخابات میں پاکستانی نزاد صادق خان کے مقابلے میں اپنے سابق سالے کنزرویٹیو پارٹی کے امید وار زیک گولڈ سمتھ جو کہ ایک کنزرویٹو ہے اور پرو اسرائیل ہے کی انتخابی مہم چلائی تھی ۔
10 جون ، 2016 لندن کے نو منتخب میئر صادق خان نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں اپنے حریف زیک گولڈ سمتھ کی حمایت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ انھوں نے اس حقیقت کے باوجود کہ زیک گولڈ سمتھ نے انتخابات کے دوران میرے خلاف نسل پرستی اوراسلامو فوبیا سمیت ہر حربہ اختیار کیا اور ووٹروں سے جا جا کر کہا کہ صادق خان مسلمان اور پاکستانی ہے اس لئے اس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا میرے مقابلے میں زیک گولڈ سمتھ کی حمایت کیوں کی؟۔جس کا آج تک خان صاحب نے جواب نہیں دیا ۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے دورحکومت میں اکتوبر2018 ء تاریخ میں پہلی بار ایک اسرائیلی طیارے نے اسلام آباد میں لینڈ کیا جس کی خبرایک اسرائیلی اخبار ‘ہارٹیز’ کے مدیر ایوی شراف نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دی ،اس ٹویٹ کے بعدیہ پتہ چلا کہ ایک طیارہ پاکستان آیا اور دس گھنٹے کے بعد ریڈار پر دوبارہ نمودار ہوا۔پروازوں کی آمدورفت یا لائیو ایئر ٹریفک پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار پر اس پرواز کے اسلام آباد آمد اور دس گھنٹے بعد پرواز کے ثبوت موجود ہیں۔ اسرائیلی صحافی کے بقول اس طیارے کے پائلٹ نے دوران پرواز ایک چالاکی دکھائی۔ان کے مطابق یہ طیارہ تل ابیب سے اڑ کر پانچ منٹ کے لیے اردن کے دارالحکومت عمان کے کوئین عالیہ ہوائی اڈے پر اترا اور اترنے کے بعد اسی رن وے سے واپس پرواز کے لیے تیار ہوا۔اس طرح یہ پرواز جو تل ابیب سے اسلام آباد کے روٹ پر جانے کے بجائے اس ‘چھوٹی سی چالاکی’ کی مدد سے تل ابیب سے عمان کی پرواز بنی اور پانچ منٹ کے اترنے اور واپس پرواز کرنے سے یہ پرواز عمان سے اسلام آباد کی فلائٹ بن گئی۔اس آمد اور روانگی پر کئی قیاس آرائیاں ہوئیں اور بہت سے لوگوں نے سوالات بھی کئے کیونکہ ایک ‘اسرائیلی طیارے’ کی پاکستان آمد نے یقینا بہت سے سوالات کو جنم دیا۔ادھر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کے ذریعے کہلوایاگیاکہ کسی اسرائیلی طیارے کی پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ پر آمد کی افواہ میں قطعی کوئی صداقت نہیں ہے۔
پی ٹی آئی نے امریکہ میں لابنگ کرنے کیلئے فرم ہائرکی ہوئی ہے ،جوبائیڈن ایک فنڈریزنگ تقریب سے خطاب کررہا تھا۔ سوال جواب کے سیشن میں اسی امریکی فرم کے نمائندے کے ذریعے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر سوال اٹھایا گیا، جس کو پی ٹی آئی نے لابنگ کے لئے ہائر کیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ فرم پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کیخلاف زبردست مہم جوئی میں شریک کار رہی ہے-یہ ہیں وہ حقائق جو پاکستان کی عوام سے اوجھل ہیں،اب پاکستان کی سمجھ دارغیورعوام نے یہ فیصلہ کرنا ہے یہودیوں کاایجنٹ کون ہے۔۔۔؟

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں