پی آئی اے کا فلائٹ اسٹیورڈ ٹورنٹو ایئرپورٹ سے مبینہ طور پر غائب

0
67

اسلام آباد: پی آئی اے کا فلائٹ اسٹیورڈ ٹورنٹو ایئرپورٹ سے مبینہ طور پر غائب ہو گیا ہے۔

باغی ٹی وی : انتظامیہ کے مطابق فضائی میزبان پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 پر اسلام آباد سے کینیڈا پہنچا تھا، فضائی میز بان نے 16 اکتوبر کو پرواز پی کے 782 کے ذریعے واپس اسلام آباد آنا تھا۔

ہاکی میچ کے دوران شرٹ اتار کرگرل فرینڈ کو شادی کی پیشکش کر دی،ویڈیو

فضائی میزبان کے ڈیوٹی پر نہ پہنچنے پر کینیڈا کی بارڈر سیکیورٹی فورس کو اطلاع کردی گئی ہے، فضائی میزبان کے خلاف ضابطہ کی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پی آئی اے کا کوئی فضائی میزبان اس طرح سے غائب ہوا ہے اسی نوعیت کا واقعہ گزشتہ برس فروری میں پیش آیا تھا پی آئی اے کا فضائی میزبان (فلائٹ اسٹیورڈ) ایئرلائن کی پرواز پی کے-798 کے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اترنے کے فوری بعد مبینہ طور پر لاپتا ہوگیا تھا۔

مذکورہ معاملہ کینیڈا میں پی آئی اے کے اسٹیشن منیجر کے نوٹس میں لایا گیا تھا جنہوں نے ایئرپورٹ اتھارٹی کو فضائی میزبان کی اپنے سینئرز کو بتائے بغیر غائب ہوجانے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

اگرکسی نےسعودی سلطنت کوچیلنج کیا توہم سبھی جہاد اور شہادت کیلئےتیار ہیں،سعودی شہزادے کی مغرب کو…

علاوہ ازیں فضائی میزبان (فلائٹ اسٹیورڈ) کے لاپتا ہونے کے محض 24 گھنٹے کے دوران خاتون میزبان (ایئر ہوسٹس) بھی لاپتا ہوگئی تھیں ایئر ہوسٹس زاہدہ بلوچ ایئرلائن کی پرواز پی کے-797 کے پر سوار تھیں اور ان کے لاپتا ہونے کا علم 31 جنوری کو اس وقت ہوا جب پرواز وطن واپسی کی تیاری کررہی تھی۔

اس سے قبل اس طرح کا ایک واقعہ جولائی 2020 میں کینیڈا میں ہی پیش آیا تھا جولائی 2020 میں اسلام آباد سے مسافروں کو لے کر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کے فضائی میزبان یاسر اس ہوٹل سے غائب ہوگئے تھے جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔

افغانستان:سنگسار کی سزا سے بچنے کیلئے لڑکی نے خودکشی کر لی

ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع اس وقت سامنے آئی تھی جب ایئرلائن کے سینئر اسٹاف نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر یہ جواب دیا تھا کہ وہ کسی دوسرے شہر جارہے اور اس کے بعد ان کا موبائل فون مستقل بند ملا تھا۔

بعدازاں پی آئی اے کی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی تھیں۔

Leave a reply