مزید دیکھیں

مقبول

امریکہ کی نئی سفری پابندیاں، لسٹ میں پاکستان بھی شامل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری...

پنجاب پولیس نے دہشتگردوں کا ایک اور حملہ ناکام بنا دیا

پنجاب پولیس نے خیبر پختونخوا کی سرحد پر دہشت...

ڈیرہ غازی خان:نگہبان رمضان،رقوم کی تقسیم میں بے ضابطگیاں، ڈیوائس ایرر سے عوام پریشان

ڈیرہ غازی خان(باغی ٹی وی رپورٹ)’’نگہبان رمضان‘‘ کے تحت...

2024 میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ

2024 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں...

سینئر صحافی ارشد شریف کو سپرد خاک کردیا گیا

مقتول صحافی ارشد شریف کی نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی، جب کہ تدفین ایچ الیون قبرستان میں ہوئی۔

معروف اینکر اور سینئر صحافی ارشد شریف کی نمازجنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد ارشد شریف کی میت تدفین کے لیے ایچ الیون قبرستان پہنچائی گئی جہاں سوگواروں کی موجودگی میں انہیں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس سے قبل ورثاء کی درخواست پر پمز اسپتال میں ڈاکٹرز کے 8 رکنی بورڈ نے مقتول کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا اور نمونے ٹیسٹ کیلئے مختلف لیبارٹریز بھجوادیے گئے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ارشد شریف کی میت دوبارہ قائداعظم اسپتال منتقل کی گئی، جس کے بعد ارشد شریف کی میت کو اُن کے گھر جی الیون تھری میں پہنچایا گیا جہاں تابوت پر پھولوں کی پتیاں برسائی گئیں۔ پھولوں کی برسات میں ارشد شریف کا جسد خاکی فیصل مسجد اسلام آباد پہنچایا گیا، جہاں مرحوم کی نماز جنازہ ادا کی گئی، ارشد شریف کی تدفین ایچ الیون قبرستان میں ہوئی۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے کینیا میں ارشد شریف کے قتل کیلئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اطہر وحید اور آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد پر مشتمل کمیٹی کینیا روانہ ہوگئی جہاں قتل کے شواہد حاصل کرنے اور ارشد شریف کے پاکستان سے دوبئی اور پھر کینيا جانے کی وجوہات اور محرکات کا کھوج لگائے گی۔ ممتاز صحافی اور اینکرارشد شریف کچھ عرصہ پہلے کینیا کے شہر نیروبی پہنچے تھے، انہیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا، اور ان کی اہلیہ جویرہ صدیق نے اپنی ٹویٹ میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا ہے۔ جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ آج صبح پولیس نے آکر بتایا کہ ارشد شریف کو کینیا میں مار دیا گیا ہے، میری درخواست ہے کہ ارشد شریف کی کینیا کے مقامی ہسپتال میں لی جانے والی آخری تصویر کو شیئر نہ کیا جائے۔

سینئر صحافی ارشد شریف طویل عرصے سے نجی چینل سے وابستہ تھے، تاہم کچھ عرصہ قبل وہ خود ساختہ جلا وطنی کے دوران دبئی اور لندن میں مقیم رہے، اور ان کی غیر موجودگی میں چینل نے اعلان کیا تھا کہ ارشد شریف اب ہماری ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔ پیر کو صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اور پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل پر کینا پولیس نے ایک بیان جاری کیا جس میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف شناخت میں غلطی کی وجہ سے پولیس فائرنگ کانشانہ بنے۔

کینیا کے اخبار میں بتایا گیا کہ نیروبی مگاڈی ہائے وے پر گاڑی چھیننے اور بچے کو یرغمال بنانے کی واردات ہوئی تھی، اور واقعے کے بعد گاڑیوں کی چیکنگ کیلئے روڈ بلاک کیا گیا تھا، جب کہ ارشد شریف اور ان کے ساتھی نے مبینہ طور پر روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی۔ کینیا میڈیا نے بتایا کہ پولیس نے صحافی ارشد شریف کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن صحافی نے رکنے کے بجائے آگے جانے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے فائرنگ کردی، اور ارشد شریف سر میں گولی لگنے سے موقع پر جاں بحق ہوگئے، جب کہ ان کے ڈرائیور کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
میڈیا کے مطابق ارشد شریف کو اتوار کی رات نیروبی میگا دے ہائی وے میں پولیس نے سر پر گولی مارکر قتل کیا، اور کینیا کے سینئر پولیس افسر نے صحافی پر فائرنگ کی تصدیق بھی کردی ہے۔

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
آن لائن ایڈیٹر، اسلام آباد Follow @MalikRamzanIsra