بھارت: سپریم کورٹ نے زیادتی کے قتل کے تین سزا یافتہ ملزمان کو رہا کر دیا

0
39

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے 19 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے 3 جنسی درندوں کو رہا کر دیا-

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق 2012 میں ہریانہ کے ریواڑی ضلع کے ایک کھیت سے 19 سالہ لڑکی کی لاش ملی تھی جسے اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر کار کے اوزاروں سے مار مار کر قتل کیا گیا اور لاش تیزاب سے جلا دی گئی تھی۔

سلمان خان نے جنسی ہراسگی کے الزامات کا سامنا کرنےوالےساجد خان کومنافق شخص قرار دیا

دہلی پولیس نے 2014 میں تین ملزمان روی کمار، راہول اور ونود کو گرفتار کیا ہائی کورٹ نے سزائے موت سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان "شکاری ” ہیں جو سڑکوں پر شکار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔

تینوں ملزمان معزز اور امیر گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تینوں کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ بھی نہیں تھا جسے بنیاد بنا کر سزا میں تخفیف کے لیے سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا۔

بھارت کے سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر نے کوہلی کی فیلڈنگ کو100 فیصد فیک قرار دے دیا

سپریم کورٹ میں دہلی پولیس نے سزائے موت کو کم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ گھناؤنا جرم ہے جو صرف ایک لڑکی کے خلاف نہیں بلکہ پورے معاشرے میں فساد کے برابر ہے اس لیے عدالت مجرموں کو کسی قسم کی رعایت نہ دے۔

تاہم بھارتی چیف جسٹس، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے پولیس کے مؤقف کو مسترد کردیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے-

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد متاثرہ لڑکی کے والدین نے کہا کہ 12 سال سے انصاف کے لیے عدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہم ٹوٹ گئے ہیں لیکن اپنی قانونی لڑائی جاری رکھیں گے۔

8 سالہ بچے کے کاٹنے سے زہریلا کوبرا سانپ ہلاک ہو گیا

Leave a reply