ایف بی آر کی کاروائی؛ کاسمیٹک سیکٹر میں کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف

ایف بی آر نے کاسمیٹک سیکٹر میں کروڑوں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری کے بڑے اسکینڈل کا سراغ لگا کر تحقیقات شروع کردیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے یہ تحقیقات بائیو آملہ شیمپو اور ہیئر آئل بنانے والی فارول کاسمیٹکس نامی کمپنی کے خلاف شروع کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے کمپنی کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن معطل ہے مگر اس کے باوجود دوسرے صوبوں سے وینڈرز کو آؤٹ سورس کرکے اسی برانڈ کی مصنوعات تیار کرکے فروخت کی جارہی ہیں جس کا نہ کوئی ریکارڈ ہے اور نہ ہی اس پر سیلز ٹیکس و دیگر ٹیکس ادا کیے جارہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے اس سے قبل ایف بی آر کی طرف سے اس کمپنی کے مینجنگ پارٹنر محمد اویس کے فیملی ممبر ذکاء الدین کی طرف سے فارول کاسمیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے چلائی جانے والی کمپنی کے ایک ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کی ٹیکس چوری پر بینک اکاؤنٹس اور ٹریڈ مارک کو منجمد کیا جاچکا ہے۔ ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلئے فارول کاسمیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالکان کے نام ایف بی آر کی طرف سے اٹیچ کردہ جائیداد نیلامی کے مرحلے میں ہے اب اسی فیملی کے دوسرے ممبر محمد اویس کی طرف سے فارول کاسمیٹک کے نام سے کمپنی رجسٹرڈ کروارکھی ہے۔

یہ کمپنی بھی کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہے جس پر اس کمپنی کے بھی سیلز ٹیکس رجسٹریشن معطل ہیں مگر اس کے باوجود کام جاری رکھے ہوئے ہے اورآؤٹ سورس کرکے کیے جانے والے کاروبار پر بھی بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کی جارہی ہے جب کہ بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے پر مختلف ڈسٹری بیوٹرز اور دوسرے لوگوں کے بینک اکاونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ فارول کاسمیٹکس تین مختلف سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر کے ذریعے ریجنل ٹیکس آفس پشاور اور ریجنل ٹیکس آفس لاہور میں کام کررہی ہے جن میں سے میسز فارول کاسمیٹکس کے نام سے ایک کمپنی ریجنل ٹیکس آفس پشاور کی حدود میں کام کررہی ہے۔ اسی طرح میسز فارول کاسمیٹکس کے ہی نام سے دوسری کمپنی الگ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر سے ریجنل ٹیکس آفس لاہور میں کام کررہی ہے جبکہ میسز فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور کے نام سے تیسرے سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر کے ساتھ کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کی حدود میں کام کررہی ہے۔

دستاویز کے مطابق ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے مبینہ طور پر بھاری ٹیکس چوری میں ملوث تین مختلف سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز کے ساتھ کام کرنے والی تینوں کمپنیوں کے بارے میں ریجنل ٹیکس آفس لاہور، کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور اور ریجنل ٹیکس آفس پشاور سے پچھلے پانچ سال کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ دستاویز کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس پشاور، ریجنل ٹیکس آفس لاہور اور کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈائریکٹرز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنی کے خلاف بھاری ٹیکس چوری میں ملوث ہونے پر تحقیقات جاری ہیں لہٰذا یہ کمپنی آر ٹی او پشاور، آر ٹی او لاہور اور سی ٹی او لاہور کی حدود میں مختلف سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز(ایس ٹی آر این) سے کام کررہی ہے ۔

اسی لیے تینوں ادارے اس کمپنی کے بارے میں تمام متعلقہ ریکارڈ اور جامع رپورٹ تیار کرکے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس ینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو بھجوائی جائے۔ دستاویز کے مطابق مذکورہ تینوں علاقائی دفاتر کے سربراہان سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنی کے پچھلے پانچ سال کی انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی تفصیلات پرمبنی رپورٹ بھجوائی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ اگراس کمپنی کے خلاف کوئی انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کا آڈٹ ہوا ہے یا انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس اسیسمنٹ ہوئی ہے یا ٹیکس واجبات کی ریکوری زیر التواء ہے تو اس کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

Comments are closed.