موسمی تبدیلیوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی،ماحول سے متعلق مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے موثر اور جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
باغی ٹی وی : سال رواں کے سیلاب سے متعلق ’’پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسیسمنٹ‘‘ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے براہ راست نقصانات کا تخمینہ 14.9ارب ڈالر لگایا گیا ہے جبکہ مجموعی معاشی خسارہ 15.2ارب ڈالرکا ہوا ہے، جو ملکی معیشت کو ناک آؤٹ کردینے والا نقصان ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے رواں ماہ جاری کردہ ’’کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ‘‘ میں پاکستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد بحالی اور مرمت وتعمیرنو کے کاموں پر کم سے کم 16.3ارب ڈالر کے اخراجات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے 2050 تک پاکستان کی جی ڈی پی میں کمی کا خدشہ ہے 2030 پاکستان کو جی ڈی پی کا 10 فیصد موسمیاتی تبدیلی پر خرچ کرنا ہوگا جبکہ زراعت اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دینا ہوگی موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے لیے شعبہ زراعت، توانائی میں اصلاحازت ناگزیر ہیں۔
حالیہ سیلاب سے پاکستان میں 80 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، سیلاب کے باعث تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر جبکہ 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے تباہ کن سیلاب کے براہ راست نتیجے کے طور پر پاکستان میں غربت کی شرح میں 3.7 تا 4.0 فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مزید 84 لاکھ سے 91 لاکھ افراد غربت کے شکنجے میں جکڑے جائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 1700 افراد کی اموات ہوئی جبکہ فوری طور پر موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے لیے انویسٹمنٹ کی ضرورت ہے موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
موسمی تبدیلیوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے کیونکہ ایک طرف تو پاکستان کے پاس گلیشیئرز کی صورت میں دنیا بھر میں برف کے تیسرے سب سے بڑے ذخائر ہیں اور دوسری جانب ملک میں گرمی کی شدت میں مسلسل اضافے کے باعث پارہ مسلسل اوپر کی طرف جارہا ہے۔
پاکستان بزنس فورم کی ڈاکٹر عروہ الٰہی کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو بڑھتا ہوا درجہ حرارت بحیرہ عرب کو گرما رہا ہے، دوسری جانب گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے بھی پاکستان کے لیے ماحول سے متعلق مسائل کی سنگینی میں اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی بینک نے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے 3 ارب ڈالر سے زیادہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے-
پاور ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ عالمی بینک داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں معاونت بھی فراہم کرے گا، اسی طرح یہ توانائی کی استعداد اور بچت کے پروگرام میں بھی مدد کرے گا، یہ صوبوں کو سولر پروجیکٹ کی تنصیب کے منصوبوں کو دی جانے والی مدد کے علاوہ ہوگا-
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے خرم دستگیر نے وفد کو بتایا تھا کہ حکومت نے توانائی کے شعبے میں سخت اور مشکل فیصلے کیے ہیں حالانکہ یہ سیاسی طور پر کرنا مشکل تھا لیکن حکومت پُرعزم ہے کہ توانائی کے شعبے میں پائیداری کو یقینی بنایا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے، انہوں نے عالمی بینک کے کردار کو سراہا کہ انہوں نے مشکل دور میں کیے گئے سخت فیصلوں کو تسلیم کیا موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان کی معیشت اور توانائی کے شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں وفد کو سی اے ایس اے-1000 اور داسو پاور پروجیکٹ پر بھی بریفینگ دی گئی۔
قبل ازیں عالمی بینک نے 50 کروڑ ڈالر قرض کے دو معاہدے کیے تھے، جو علیحدہ علیحدہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کی حکومت کے ساتھ کیے گئے تھے پنجاب ریزیلینٹ اینڈ انکلوسیو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن منصوبے کے لیے 20 کروڑ ڈالر جبکہ خیبرپختونخوا ایکسسیبلٹی پروجیکٹ کے لیے 30 کروڑ ڈالر کے قرضے تھے۔








