لاہورہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پانچ پولیس افسروں کو ان کے پرانے عہدوں پر پر بحال کرنے کی ہدایت کردی۔لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے پولیس اہکاروں کی تنزلی کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس فیصل زمان نے کی۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ محکمے نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد پولیس افسروں کے عہدوں میں تنزلی کردی، انسپکٹر کو سب انسپکٹر اور سب انسپکٹر کو اے ایس آئی کر دیا گیا۔وکیل نے کہا کہ درخواستگزاروں کی دی گئی ترقی بھی محکمہ نے واپس لے لی۔
عدالت نے درخواست گزاروں کی درخواست منظور کر لی، اور پولیس اہلکاروں کی تنزلی ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو پرانےعہدوں پر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ لاہورکے سانحہ ماڈل ٹاون کو 8 برس بیت گئے۔ سترہ جون دو ہزارچودہ کو ماڈل ٹاؤن میں انتظاميہ نے منہاج القرآن مرکز کے گرد تجاوزات کو جواز بنا کربھاري مشينري کے ساتھ آپريشن شروع کرديا ۔
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے مزاحمت پر لاٹھي چارج شروع ہوااور آنسو گيس کے شيل پھينکے گئے۔ پھر نوبت فائرنگ تک جاپہنچي۔ افسوس ناک واقعہ ميں چودہ افراد زندگي کي بازي ہار گئے جبکہ آپریشن میں حصہ لینے والے پوليس اہلکاروں سميت متعدد لوگ زخمي ہوئے۔
واقعہ کے بعد رانا ثناء اللہ سے قانون کی وزارت واپس لے لي گئي تھی ، ليکن مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے کلین چٹ ملنے پررانا ثناء کو دوبارہ وزیر قانون پنجاب بنا دیا گیا۔ صوبائی حکومت کا اصرار ہے کہ واقعہ ميں ان کي بدنيتي شامل نہيں تھي ۔
سانحہ ماڈل ٹاون کے بعد تئيس جون دوہزار چودہ کو سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہرالقادري وطن واپس پہنچےاور حکومت کے خلاف اسلام آباد ميں طويل دھرنے کي قيادت کی۔
شوکت خانم کے باہر سے مشکوک شخص گرفتار
جس کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتا تھا اسے ڈاکو کی وزارت اعلیٰ کے نیچے عمران خان پر حملہ ہوا