پروین رحمان قتل کیس؛ ملزمان کو دی گئی سزا کالعدم قرار

 سندھ ہائی کورٹ نے پروین رحمان قتل کیس میں ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دے دیں۔

اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کو2013 قتل کیا گیا تھا۔پروین رحمان قتل کیس کے ملزمان کو دسمبر2021 میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ملزم رحیم سواتی، امجد حسین، ایاز سواتی اور احمد حسین کو دو بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سندھ ہائیکورٹ نے ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیل منظورکرتے ہوئے سزاؤں کو کالعدم قراردیتے ہوئے حکم دیا کہ اگر ملزمان دوسرے کیسز میں مطلوب نہیں توانہیں رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ کراچی کی ایک انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل کے مقدمے میں چار ملزمان کو پچھلے سال دو، دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان چار ملزمان رحیم سواتی, احمد خان, امجد اور ایاز سواتی پر دو, دو لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ جبکہ پانچویں مجرم عمران سواتی کو قتل میں دیگر مجرموں کی معاونت کرنے پر سات سال قید اور دولاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

گذشتہ نو برسوں میں مجسٹریٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک پروین رحمان کے قتل کے مقدمے کی درجنوں سماعتوں کے بعد بالآخر 17 اکتوبر 2021 کو ٹرائل کورٹ نے اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 28 اکتوبر 2021 کو سنایا گیا۔ یاد رہے کہ 13 مارچ 2013 کو سماجی کارکن پروین رحمان کو اپنے دفتر جاتے ہوئے ایک موٹر سائیکل پر سوار دو اسلحہ برادر افراد نے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ یہ واقع کراچی کی مین منگھو پیر روڈ پر پیش آیا تھا۔
خیال رہے کہ ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے جبکہ 55 برس کی سماجی کارکن کو ان کے ڈرائیور نے شدید زخمی حالت میں عباسی شہید ہسپتال پہنچایا تھا، جہاں وہ علاج کے دوران دم توڑ گئیں۔ انھیں گردن میں گولیاں لگی تھیں۔

Comments are closed.