ارسلان کو ایس ایم ایس آیا کہ مشہور جینز کے برانڈ پر سیل ہے. دبئی کے رہائشی جانتے ہیں کہ نومبر کے اواخر سے جو سیلز شروع ہوتی ہے وہ سال کے اختتام تک جاری رہتی ہیں. یہ آفرز اتنی دل کھینچ ہوتی ہیں کہ اس سے دامن کیا آنچل بلکہ جیب بچانا بھی انتہائی مشکل ہے.

امریکن ایگل پہ buy one get one free کی آفر تھی. وہ بھی پورے اسٹور پہ. یہ نہیں کہ ایک کونے می نہ بکنے والا سامان رکھ دیا گیا ہو. وہ الگ چھپا کر رکھا ہے جو مال اچھا ہے کی تفسیر نہیں تھی.

دوسرے دن ارسلان آفس سے واپسی پہ سیدھا مردف سٹی سینٹر گیا. اپنی پسندیدہ دو جینز ایک کی قیمت میں خریدیں اور گھر واپس آگیا.

ثمرین کو بھی ایسے بہت سے میسیجز مسلسل آرہے تھے. چونکہ جاب کرتی تھی اس لیے صبح تو جا نہیں سکتی تھی. اس لیے ثمرین نے پروگرام بنایا کہ ہفتے کی صبح دس بجے ہی نکل جائے گی. صبح صبح رش بھی نہیں ہوگا اور پارکنگ بھی آسانی سے مل جائے گی. ویسے ثمرین کی پارکنگ کی صلاحیتیں کچھ اچھی نہیں تھیں. بقول ثمرین کے شوہر اس کو ایک گاڑی پارک کرنے کے لیے دو گاڑیوں کی جگہ چاہیے ہوتی ہے. اور بقول ثمرین کہ میں حلوہ پارکنگ یعنی جہاں دور دور تک کوئی گاڑی نہ ہو، بہترین پارکنگ کر سکتی ہوں.

چیزیں بٹورنے کی خوشی میں ثمرین صبح وقت پہ ہی گھر سے نکل گئی. حلوہ پارکنگ تو نہیں ملی لیکن ایسا اسپاٹ مل گیا جہاں تین بار ریورس کر کے گاڑی پارک کر ہی لی. گاڑی سے اتر کر سیدھی مول اینٹرینس کی طرف لپکی لیکن پھر یاد آیا کہ موبائل تو گاڑی میں ہی بھول آئی ہوں. گاڑی سے موبائل نکال کر جلدی سے پارکنگ اسپاٹ کی تصویر لے لی ورنہ پھر واپسی پر گاڑی ڈھونڈنے کی خواری ہوتی. یہ مول والے بھی ایک جیسے پارکنگ اسپاٹ پتا نہیں کیوں بنا دیتے ہیں.

اس کا ارادہ سیدھا امریکن ایگل جا کر جینز اٹھانے کا تھا لیکن برا ہوا bath and body works کا. کیا کِلر آفر تھی. Buy three get four free. ثمرین نے سارے سال کے hand soaps, shower gels, scented candles, fragrances خرید لیے. بل تین سو درہم آیا لیکن سات سو کے آئیٹمز تین سو مل جانا ایک بہترین بچت ہے.

اس شاپنگ کے بعد ثمرین سیدھا جینز اسٹور جانا ہی چاہتی تھی کہ H&M پہ نظر پڑی. Flat 40% off on entire store.
ہائے وہ بیگ جس کو پچھلی بار دیکھ کر آہ پھر کر گئی تھی وہ اب اٹھتر درہم کا تھا. اس بیگ کو چھوڑنا کفران نعمت ہوتا. ساتھ ساتھ اسے بچوں کے لیے جیکٹس بھی مل گئے. اس شاپنگ کے بعد اس نے خود کو ڈانٹا کہ اب پیسے ختم ہو رہے ہیں سیدھا امریکن ایگل کا رخ کرنا چاہیے.

وہ امریکن ایگل کی طرف بڑھی ہی تھی کہ Home box میں برتنوں کا سیٹ انہتر درہم کا تھا. یا اللہ کلر کس قدر پیارا ہے. اور ساتھ میں برنیوں کا سیٹ صرف پچیس درہم میں. بچوں کے بسکٹ اور دوسری چیزیں ان برنیوں میں کتنی پیاری لگیں گی. صرف دو ہی سیٹ بچے ہیں. اس سے پہلے کہ کوئی اچک لے ثمرین نے جلدی سے دونوں چیزیں اپنی ٹرالی میں رکھ لیں. پیمنٹ کاؤنٹر کے پاس ہی کافی کے مگز اور چمچ اور کانٹوں کے پیکٹس بھی پڑے تھے. وہ بھی ساتھ رکھ لیے.

دکان سے باہر نکل کر خود کو کوسا کہ اب صرف دو سو درہم خرچ کرنے کی گنجائش ہے. شرافت سے امریکن ایگل چلی جاؤں. جلدی جلدی اسی طرف چلنے لگی تو Carrefour میں تمام میک اپ پراڈکٹس پہ پچاس فیصد آف تھا. اس کے قدموں نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا.

سارے پیسے ختم ہو چکے تھے. امریکن ایگل میں جانے کی گنجائش بالکل نہیں تھی. اتنی شاپنگ کے بعد وہ تھک بھی گئی تھی. گھر جا کر پکانے کی ہمت بالکل نہیں تھی. اس نے کے ایف سی سے ایک فل فیملی میل خریدا اور سرشار سی گاڑی میں بیٹھ کر سوچنے لگی کہ ڈھائی ہزار کا سامان ہزار درہم میں لائی ہے. امریکن ایگل سے جینز اگلے ہفتے خرید لوں گی.

ارسلان انتہائی مضبوط قوت ارادی کا مالک تھا. مول میں سے صرف وہی خریدا جس کی ضرورت تھی. لیکن برا ہو ایپل اسٹور کا. اتنی شاندار آفر تھی. کیسے مس کرتا. اس نے مول میں پیسے بالکل خرچ نہیں کئے. بس نیا فون لے لیا. پرانا فون بیگم کو کام آجائے گا. یہ کوئی فضول خرچی تو نہیں.

Shares: