باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی حمایت کرتے ہیں،بعض صنعتی شعبوں میں ٹیکس کی رپورٹنگ کا مسئلہ بھی ہے
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے،پانچ سال قبل ہم کہاں تھے اور اب کہاں ہیں،گزشتہ چار سال میں اکنامک مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام رہی،چار سال میں قرضے 3ہزار ارب سے 54 ہزار ارب تک پہنچ گئے دنیا کےبڑے ممالک کا قرض ٹوجی ڈی پی پاکستان سے کہیں زیادہ ہے، پاکستان کو بھی معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا،کیا بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کرنسی مارکیٹ میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں ، ادھر حکومت کو بھی مارکیٹ میں مداخلت کرنا پڑتی ہے اسمگلرز اور ہنڈی مافیا نے ملکی معیشت کو یرغمال بنایا ہوا ہے ،ڈالرز اسمگلنگ کے خلاف حکومت نے آپریشن شروع کیا ہوا ہے ہمارے پاس بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ بڑھانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کئی وزارتیں اور ڈویژنز نیب سے خوفزدہ ہیں،انتظامی اخراجات میں کمی کرکے قرضوں کی ادائیگی کی جاسکتی ہے، سیکیورٹی کے اخراجات میں کمی نہیں کی جاسکتی،
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں پر شرح سود کی ادائیگی کا مسئلہ پاکستان کو درپیش ہے،میں نے معاشی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی سزا کاٹی، میں نے 2013 میں وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز کو ختم کیا، میں نے 2013 میں وزیروں کے صوابدیدی فنڈز ختم کیے آئی ایم ایف نے سیلاب متاثرین کی بحالی پر اخراجات کی تفصیل طلب کی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں جاری ہیں
اسحاق ڈار مشکل حالات سے معیشت کو نکالیں گے،وزیراعظم کی کابینہ اجلاس میں گفتگو
جس دفتر سے نکل کر آیا تھا، اللہ نے اسی میں واپس بلوایا ہے، اسحاق ڈار
ڈبل شاہ کیس، نیب کی جانب سے متاثرین میں کتنے کروڑ کے چیک تقسیم ہوئے؟
نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ،23 ماہ میں کتنے مقدمات دائر ہوئے؟ چیئرمین نیب نے بتا دیا
خورشید شاہ نے اپنا گھر کس کے پلاٹ پر بنایا؟ نیب کا عدالت میں حیران کن انکشاف