واٹس ایپ صارفین ماں کے نام پر فراڈ کا شکار ہونے لگے
دنیا بھر میں واٹس ایپ کے صارفین ایک نئے فراڈ کا شکار ہونے لگے ہیں جس میں بالعموم بڑی عمر کے والدین خاص طور پر ماؤں کو بچوں کے نام پر لوٹا جاتا ہے۔ واٹس ایپ کا شمار دنیا کی مقبول ترین ایپس میں ہوتا ہے، دنیا بھر میں واٹس ایپ کے 2 ارب سے زیادہ صارفین ہیں۔
یہ پلیٹ فارم صارفین کو اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطہ قائم کرنے، رقوم کی ترسیل اور دیگر کئی سہولیات فراہم کرتا ہے لیکن آج کل ایپ کے سادہ لوح صارفین کے ساتھ فراڈ کی بھی خبریں ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق صرف آسٹریلیا میں واٹس ایپ کے ذریعے کئے جانے والے فراڈ سے لوگ 72 لاکھ امریکی ڈالرز گنوا چکے ہیں جن کی پاکستانی کرنسی میں مالیت ایک ارب 62 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں.
بلاول نے ارجنٹینا کی جیت پر لیاری میں ہونے والے جشن کی ویڈیو شیئرکردی
احسان فراموش نہ بنیں، پرویز الہی نے پی ٹی آئی کو کھری کھری سنا دی
شوگر کے مریضوں کیلئے استعمال کی جانیوالی انسولین کی قلت کا انکشاف
بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا،ڈیم فنڈ اب بھی محفوظ ہے.ثاقب نثار
اسلام آباد پولیس نے گمنام شکایت پر مقدمہ درج کرنے کی غلطی تسلیم کر لی
واٹس ایپ پر ہمیشہ ’ہائے ماں‘ (hi mum) کے ساتھ اپنے پیغامات کا آغاز کرتے ہیں، اس لیے اسے ’ہائے مم‘ (hi mum) فراڈ کہا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں فراڈ کے معاملات کی تحقیقات کرنے والے ادارے آسٹریلین کنزیومر اینڈ کمپیٹیشن کمیشن (اے سی سی سی) کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران واٹس ایپ کے ذریعے کئے جانے والے فراڈ کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
’ہائے مم‘ میں شکار کو کیسے پھانسا جاتا ہے؟
اس اسکینڈل کا آغاز متاثرہ شخص کے خاندان کے کسی فرد یا دوست کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجنے سے ہوتا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے اپنا فون کھو دیا ہے یا اسے نقصان پہنچا ہے۔ ایک بار جب وہ شکار کا اعتماد حاصل کر لیں گے، تو وہ کہیں گے کہ انہیں مدد کی ضرورت ہے، جو زیادہ تر معاملات میں مالی ہوتی ہے۔ پھر شکار یہ سوچ کر انہیں رقم بھیجتا ہے کہ وہ اپنے بیٹے یا بیٹی کی مدد کر رہے ہیں۔ لیکن حقیقت میں انہیں دھوکہ دہی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔








