ترقی پذیر دنیا کے کئی ممالک میں بحران،تجزیہ: شہزاد قریشی

0
41
رپورٹ شہزاد قریشی

بڑھتی شرح سود،امریکی ڈالر کی مضبوطی، ترقی پذیر دنیا کے کئی ممالک میں بحران،تجزیہ: شہزاد قریشی

پاکستان سمیت دنیا کے غریب اور ترقی پذیر ممالک کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، بڑھتی ہوئی شرح سود اور امریکی ڈالر کی مضبوطی ترقی پذیر دنیا کے کئی ممالک میں ایک بحران جنم لے رہا ہے۔ دی اکانومسٹ نے 53 ممالک کی نشاندہی کی ہے جو یا تو اپنے قرضے ادا کر چکے ہیں یا قرض کی وجہ سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ ورلڈ بنک کے مطابق تقریباً ساٹھ فیصد ممالک زیادہ قرض دار بن چکے ہیں۔ دی اکانومسٹ نے جن 53 ممالک قرضوں کی وجہ سے پریشانی کی نشاندہی کی ہے وہ دنیا کی اٹھارہ فیصد آباد ی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بہت سے ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کرنسیوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے قرض دینے والے کم آمدنی والے ممالک کے لئے قرض میں ریلیف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور ان کو لازمی طور پر ادا کرنا چاہئے۔ درمیانی آمدن والے ممالک جیسے لبنان، سری لنکا اور سورنیام پہلے ہی نادہند ہ ہیں۔ جبکہ مصر، گھانا، پاکستان، تیونس سمیت دیگر کو قرض کی شدید پریشانی کا سامنا ہے ارجنٹائن اور ایکواڈور نے پہلے ہی 2020 میں اپنے غیر ملکی قرضوں کی تنظیم نو کر لی ہے عالمی معاشی ماہرین نے آئی ایم ایف ورلڈ بنک اور عالمی مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو وہ ریلیف دیں جس کی انہیں ضرورت ہے

ورلڈبنک یا علاقائی ترقیاتی بنکوں کے لئے کریڈٹ کی سہولت فراہم کریں جس سے پریشان قرض دہندگان رضاکارانہ طور پر استعمال کریں۔ یہ سہولت تمام دوطرفہ اور تجارتی قرضوں اور مساوی شرائط پر لاگو ہو اور قرضوں پر دوبارہ گفت و شنید کے دوران اس عمل کا انتظام کرنے والے کثیر الطرفہ بنک کی طرف سے سخت نگرانی کی جائے عالمی معاشی ماہرین نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اس میں شامل ممالک کو تکمیلی کریڈٹ کی پیشکش کر کے قرضوں کی تنظیم نو کے معاہدوں میں سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔ بین الاقوامی اداروں کو ہر معاملے کی بنیاد پر ریلیف کے بارے میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ اس کی تکمیل کثیر الجہتی ترقیاتی بنکوں کی طرف سے مزید عالمی امداد سے کی جانی چاہئے۔ صرف ان ممالک کے لئے جن کو قرضوں میں ریلیف کی ضرورت ہے بلکہ ان کے لئے بھی جو نہیں کرتے اور یقینا تمام ترقی پذیر ممالک کو طویل مدتی قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لئے ساختی اور مالیاتی اصلاحات کو نافذ کرنا چاہئے۔

Leave a reply