ایسا کچھ میرا مطلب نہیں تھا!!! — محمد جمیل احمد
جب میں اپنی ایک کلاس فیلو کے ساتھ کچھ کھانے کسی ریسٹورنٹ پر گیا تھا تو یہ میرا کسی لڑکی کے ساتھ ریسٹورنٹ پر جانے کا پہلا تجربہ تھا ۔۔۔ کلاس ختم ہونے پر گیٹ تک جاتے چار پانچ دوستوں کا کچھ کھانے کا پلان بن رہا تھا جو کہ ناران کاغان، مری، جھیل سیف الملوک، وادی سُون اور آزاد کشمیر کی سیر کے پلان کی طرح تقریباً کینسل ہو ہی رہا تھا ۔۔۔ مگر پھر ہم دو لوگ بچ گئے ۔۔۔ مجھے تو ہاسٹل واپس جانا تھا اس وجہ سے کوئی جلدی نہیں تھی اور اس بیچاری کو بھوک نے ستایا تھا اسکی مجبوری تھی ۔۔۔
اب جیسا کہ ہمارا کوئی سین تو کیا ش اور ع یہاں تک کہ غ بھی نہیں تھا اس وجہ سے میری پوری توجہ صرف ایک ہی چیز پر تھی اور وہ تھا بروسٹ ۔۔۔ میں چاہتا تھا میں زیادہ کھالوں تاکہ خدانخواستہ پیسے مجھے بھی دینے پڑ جائیں تو دُکھ نہ ہو ۔۔۔ اس نے دو ریگولر بوتلیں آفر کیں تو میں نے کہا کہ ایک ہالف لٹر منگوا لو اور ساتھ دو گلاس منگوا لو ۔۔۔ دو ریگولر سے ایک ہالف لیٹر سستی پڑ جائے گی ۔۔۔ لیکن نہیں پائی ۔۔۔ اسکا بھائی تو بارلے ملک ہوتا ہے ۔۔۔ اس نے ریگولر ہی دو منگوانی تھیں ۔۔۔
ٹھیک ہے منگوا لو ۔۔۔
اس نے اپنے گلابی گالوں پر گِری بالوں کی لٹ کو سلیقے سے ہٹاتے ہوئے لبوں پر مسکراہٹ دیتے مجھ سے پوچھا ۔۔۔
"تم بروسٹ زیادہ اسپیڈ سے نہیں کھارہے۔۔۔”
میں: نارمل اسپیڈ ہے ۔۔۔ ویسے تم بھی اسپیڈ سے کھالو، تمہیں بھوک کافی لگی تھی ۔۔۔
(اس نے اخلاقیات کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔ )
وہ: تمہیں کہیں جانا ہے اب ؟؟؟
میں: کیوں ؟؟؟ ۔۔۔
وہ: میرے ساتھ آجاؤ، مجھے کچھ نقشے خریدنے ہیں ۔۔
میں: میرے ابو کونسا نقشے بنانے والے محکمے میں ہوتے ہیں جو میں نقشے خریدنے تمہارے ساتھ جاؤں۔۔۔
وہ: تو نہ جاؤ ۔۔۔ بروسٹ کھانے کے لئے آنے کا پتا تھا, اب نقشے خریدنے کے لئے وہاں تک جاتے تکلیف ہوتی ہے ؟؟؟
میں: شکر کر میں تیرے ساتھ بروسٹ کھانے آگیا۔۔۔ مجھے کتنے ضروری کام ہیں تیری سوچ ہے ۔۔۔
وہ: جانا ہے یا نہیں ۔۔۔ ہاں یا ناں ؟؟؟
میں: ہاں ۔۔۔
اس نے بِل دیا، ہم نقشے خریدنے چلے گئے ۔۔۔ اگلے دن کلاس ختم ہوئی تو میں نے پوچھا ۔۔۔
"آج کوئی نقشے وغیرہ تو نہیں خریدنے ؟؟؟”
وہ: نہیں ۔۔۔
میں : چلو کوئی گل نہیں ۔۔۔ میں اپنے لئے کوئی ریگولر نقشوں والی ڈھونڈ لیتا ہوں ۔۔۔
وہ: تیرے ساتھ جو جائے گی وہ بڑے امیر باپ کی بیٹی ہی ہوگی ۔۔۔ تم نے کچھ کھانے سے لیکر واپس جانے تک کسی ایک جگہ بھی نہیں پوچھنا ہوتا کہ پیسے میں دے دوں ۔۔۔
میں: مطلب پیسوں کا تعلق ہے بس ؟؟؟ (جذبات کا وار کرتے ہوئے)۔۔۔
وہ: ارے نہیں وہ مطلب نہیں تھا میرا ۔۔۔
میں: او رہنے دے ، تیرا جو مطلب تھا ۔۔ بتا کل کتنے پیسوں کا بروسٹ کھلایا ہے ۔۔۔ رکشے کا کرایہ بھی بتا اور بھی کوئی لگے تو بتا۔۔۔ (میں اپنا بٹوہ جیب سے نکالتے ہوئے ۔۔۔) تعلق پیسوں کا ہی ہے تو حساب کرلیتے ہیں ناں۔۔۔ کونسا کوئی دیکھ رہا ہے ۔۔۔ اسطرح بندے کو ذلیل کرنے کے لئے پیسے پیسے نہیں سناتے ہوئے، نہ کوئی اوقات ہوتی ہے پیسوں کی ۔۔۔ بتا کتنے لگے کل ۔۔۔
وہ: یار سیریسلی ایسا کچھ میرا مطلب نہیں تھا ۔۔۔
میں: مطلب وغیرہ نہیں چاہیں یار مہربانی۔۔۔ کلاس کے بعد مجھے سب کے پاس کھڑے کرکے پیسوں کے لئے ذلیل کررہی ہو مزید تیرے مطلب نہیں جاننے مجھے ۔۔۔
بات گلے شکوے کرنے تک پہنچی تو ہم نے کیفے بیٹھ کر ساری غلط فہمیاں دور کیں، چائے پی، نگٹس کھائے اس نے پیسے دئیے اور ہم ہنسی خوشی گھر چلے گئے۔۔۔