اَوَ لَا یَرَوۡنَ اَنَّہُمۡ یُفۡتَنُوۡنَ فِیۡ کُلِّ عَامٍ مَّرَّۃً اَوۡ مَرَّتَیۡنِ ثُمَّ لَا یَتُوۡبُوۡنَ وَ لَا ہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ ﴿۱۲۶﴾ (سورہ توبہ)
اور کیا ان کو نہیں دکھلائی دیتا کہ یہ لوگ ہر سال ایک بار یا دو بار کسی نہ کسی آفت میں پھنستے رہتے ہیں پھر بھی نہ توبہ کرتے اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں ۔
ہر سیکنڈ, ہر منٹ, ہر گھنٹہ, ہر دن, ہر ہفتہ, ہر مہینہ, ہر سال اور ہر صدی فقط اللہ کی ہے, اللہ کی جانب سے اور فقط اللہ کے لیے ہی ہے لہذا اے زمانے کو کوسنے والو۔ ۔ ۔ ماہ و سال کے گزرنے پر ان کی اچھی یا بری تخصیص اور تفریق کرنے والوں خدارا اللہ سے ڈر جاؤ اور توبہ و استغفار کی کثرت کرو کیونکہ کوئی سیکنڈ, کوئی منٹ, کوئی گھنٹہ, کوئی دن, کوئی ہفتہ, کوئی مہینہ, کوئی سال اور کوئی صدی اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ ہمارے اعمال اور اقوال کے نتائج ہیں جو ہماری اچھی یا بری تقدیر کے ذمہ دار ہیں نا کہ وقت یا کوئی مخصوص زمانہ۔
اللہ نے وقت کی قسم لی ہے مطلب وقت خود اللہ کی ایک صفت ہے اور ایسے میں ہم وقت کے مخصوص حصے کو اپنے اعمال و اقوال سے تباہ کی ہوئی تقدیر کا ذمہ دار ٹھہرائیں تو ہم سے بڑا ظالم اور مفسد کون ہوگا؟
اللہ کی قسم دو ہزار بیس، اکیس اور بائیس میں جو بھی مشکلات اور مصائب جھیلے اور جن بھی آزمائشوں کا شکار ہوئے وہ سب بھی منجانب اللہ اور ہمارے اعمال و اقوال کا نتیجہ تھے لہذا ان پر صبر و شکر اور استغفار کے علاوہ اور کوئی عمل یا ردعمل قطعی اللہ والوں کا شیوہ اور سنت محمدی صل اللہ علیہ والہ وسلم نہیں۔
بیشک ہر شہ پر اللہ قادر ہے اور بیشک اللہ ہی رازق اور شافی ہے لہذا سال بھر ہوئی رزق کی تنگدستی اور طاری ہوئی بیماریوں کے باوجود اللہ کا شکر اور صبر ہم پر واجب ہے کہ ہم جو ان کے باوجود زندہ اور صحت مند ہیں تو اللہ کا ہم پر خاص کرم رہا اور دامے درمے سخنے ہی صحیح پر ہم اللہ کی طرف سے آئی مشکلات و مصائب کو جھیل کر نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تمام عالم اسلام اور تمام انسانیت پر رحم کرے, اس سال ہوئی ہماری کمی کوتاہیوں اور گناہوں کو درگزر کرکے نئے سال کو امن و آشتی کا گہوارہ اور تمام انسانیت کے لیے خوشحالی اور برکت کا سال بنا دے۔
اللہ ہمارے انفرادی و اجتماعی گناہوں کو درگزر فرمائے اور ہمارے لیے زمانے میں خیر و برکت شامل فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اللہ کے فرمانبردار اور برگذیدہ بندے بن جائیں۔ آمین۔