2100 کے شروع تک زمین پر موجود 80 فیصد گلیشیئر پگھل سکتے ہیں

سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ 2100 تک زمین پر موجود 80 فیصد گلیشیئر پگھل سکتے ہیں۔

باغی ٹی وی: امریکا کی کارنیگی میلن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے زمین کو درپیش مختلف گرین ہاؤس گیس کے اخراج کے سبب ہونے والے برف کے پگھلاؤ کا اندازہ لگایا۔

ایمیزون جنگلات کی تباہی سے ہمالیہ اورانٹارکٹک کی برف میں بھی کمی ہوسکتی ہے

تحقیق میں سامنے آیا کہ زمین کا درجہ حرارت اگر 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود بھی کر دیا جائے تو زمین پر موجود تقریباً نصف گلیشیئر پگھل سکتے ہیں گلیشیئرز کا ختم ہونا مقامی آبی چکر پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے اور تودوں کے گرنے اور سیلابوں میں اضافے کا سبب ہوسکتا ہے۔

ماضی میں بھی ماہرین خبردار کر چکے ہیں ہیں دنیا بھر میں گلیشیئرز گلوبل وارمنگ کے سبب تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

قبل ازیں ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ ایمیزون جنگلات کی تباہی سے بہت دور واقع مستقل برفانی ذخائر مثلاً ہمالیہ اور انٹارکٹک کی برف میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔

بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے وابستہ سینی یانگ اور ان کےساتھیوں نے 1979 سے 2019 کےدرمیان آب و ہوا میں تبدیلی کےاثرات کےان دونوں مقامات کا جائزہ لیا ان رابطوں کو ٹیلی کنیکشن (دور سے روابط) کا نام دیا گیا ہے۔ اس تحقیق میں بطورِ خاص ایمیزون پر توجہ دی گئی جو ایک جانب کاربن جذب کرنے کا اہم ترین مقام اور خود کلائمٹ چینج کی جگہ بھی ہے۔

ماہرین فلکیات کا زمین کےمدارمیں گردش کرتےسیٹلائٹس پرگہری تشویش کا اظہار

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمیزون برساتی جنگلات کی تیزی سے کٹائی 15,000 کلومیٹر دور تبتی سطح مرتفع پر درجہ حرارت اور بارش کو متاثر کر سکتی ہے اس کی سادہ وجہ یہ ہے کہ درجہ حرارت اور نمی میں کمی سےدوردرازسطح مرتفع تبت اورانٹارکٹیکا کی برف پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں اگرچہ تبت اور ہمالیہ، ایمیزون سے 15000 کلومیٹردورہےلیکن چینی ماہرین نےان دونوں کے باہمی اثرات کا جائزہ لیا ہے۔

ماہرین نے دیکھا کہ 1979 سے ایمیزون کا درجہ حرارت بڑھنے سے تبت اور مغربی انٹارکٹک برف کی اطراف پر درجہ حرارت بڑھا لیکن ایمیزون میں بارش اور نمی کی زیادتی انٹارکٹک اور تبت پر نمی اور برسات کم ہوئی۔

گزشتہ برس ستمبر میں سائنس دانوں نے بتایا کہ اینٹارکٹیکا کا تھویٹس گلیشیئر گزشتہ 200 سالوں سے زیادہ عرصے میں جتنا پگھلا ہے اس سے دُگنی رفتار سے گزشتہ چند سالوں میں پگھلا ہے۔

گلوبل وارمنگ بڑھتی رہی توانٹارکٹیکا کےنصف سےزیادہ جاندارناپید ہوجائیں گے

تیزی سے پگھلتا یہ گلیشیئر اکیلا ہی سطح سمندر میں 10 فِٹ کا اضافہ کر سکتا ہے لیکن دیگر محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ دوسرے بڑے گلیشیئرز بھی سطح سمندر میں بڑا اضافہ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اینٹارکٹیکا کے پائن آئی لینڈ آئس شیلف 1.6 فِٹ جبکہ مشرقی اینٹارکٹیکا کی برف کی چادر 2500 تک 16 فِٹ تک کا اضافہ کرسکتے ہیں۔

سطح سمندر میں اضافے سے شینگھائی اور لندن جیسے کئی شہر کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں امریکی ریاست پینسلوینیا سے تعلق رکھنے والے ٹیم نے بتایا کہ اگر زمین کا درجہ حرارت اس ہی طرح بڑھتا رہا تو زمین پر موجود 2 لاکھ 15 ہزار گلیشیئرز میں سے کتنے باقی رہیں گے۔

ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نےزندگی کیلئے موافق سیاروں کا ایک جتھہ دریافت کر…

Comments are closed.