جس طرح آپ کی گاڑی فیول جیسے پیٹرول یا ڈیزل پر چلتی ہے۔ ویسے ہی آپ کا یہ جسم بھی دو طرح کے فیول سے چلتا ہے۔
۔
پہلا ہے شوگر یعنی چینی
دوسرا ہے فیٹ یعنی چربی
۔
ہمارا جسم صدیوں پر محیط جدید تمدنی ارتقاء سے عادی ہوگیا ہے کہ وہ اپنی توانائی یعنی انرجی انسولین کے ذریعے چینی (شوگر) سے حاصل کرے۔ ہم جو بھی میٹھا کھاتے ہیں وہ تو شوگر بنتا ہی ہے مگر ہمارے بدن میں داخل ہونے والے کاربوہائیڈریٹس جیسے روٹی، چاول وغیرہ بھی شوگر میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
۔
اگر ہم اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس اور مٹھاس کو لینا چھوڑ دیں یا بہت کم کردیں تو پھر کیا ہوگا ؟ اب بھی جسم کو چلنے کیلئے فیول تو چاہیئے مگر اب اس کے پاس شوگر یعنی چینی کے ذخائر موجود ہی نہیں ہیں جنہیں وہ توانائی یعنی فیول میں ڈھال سکے۔ مجبوراً اب اسے فیول کیلئے دوسری سورس یعنی ذریعے پر انحصار کرنا ہوگا جو کہ ہے فیٹ یعنی چربی۔ نتیجہ یہ کہ آپ کا جسم اگر بھوکا رہا تو اپنے اندر موجود چربی کے ذخیرے کو کھانا شروع کردے گا۔ یوں آپ کے جسم سے چربی کم ہونے لگے گی۔ گویا آپ کا جسم اپنے آپ میں خود ایک Fat Burning Machine کا روپ دھار لے گا۔ اس حالت کو Ketosis کی اصطلاح سے موسوم کیا جاتا ہے، جس میں Ketone bodies پیدا ہوتی ہیں جو آپ کی چربی کو جلا کر آپ کے جسم کیلئے توانائی پیدا کرتی ہیں۔ آج کی مقبول Keto Diet مختصراً یہی ہے۔
۔
سوال یہ بھی ہے کہ اگر ہم خوراک میں کاربوہائیڈریٹس بشمول روٹی یا چاول استعمال نہیں کررہے تو پھر کھائیں گے کیا ؟ اس کیلئے آپ پروٹین جیسے گوشت، مرغی، مچھلی، انڈے وغیرہ کھاتے ہیں۔ ساتھ ہی مختلف سبزیاں اور چنیدہ فیٹ جیسے پنیر وغیرہ کھائے جاتے ہیں۔ ان میں کیا کھایا جاسکتا ہے اور کیا نہیں؟ اس سب کی تفصیل انٹرنیٹ پر جابجا موجود ہے۔ یاد رکھیں کہ پروٹین کو muscles building block کہا جاتا ہے۔ یعنی وزن کم کرتے ہوئے آپ کے مسلز کو باقی رکھنے کیلئے پروٹین ہی تعمیر سازی کرتے ہیں۔ کیٹو میں یہ کوشش ہوتی ہے کہ صرف اسی وقت آپ کھائیں جب آپ فی الواقع بھوکے ہوں۔ صرف شوقیہ چگتے رہنا یا معمول میں بندھ کر دن میں تین بار لازمی کھانا درست نہیں۔
۔
ہر آنے والی تحقیق کی طرح Keto Diet کے متعلق بھی کئی اختلافات موجود ہیں۔ کچھ کے نزدیک اس کے نقصانات ہیں مگر نوے فیصد سے بھی زیادہ ماہرین اسے ایک بہترین طریق مان رہے ہیں جو بطور لائف اسٹائل اپنایا جاسکتا ہے۔ باقی اسکی اثرانگیزی کے تو سب حامیان و مخالفین قائل ہیں۔ اسے مزید زود اثر بنانے کیلئے intermittent fasting یعنی جزوی روزے اور جسمانی کسرت بشمول weight training اختیار کیئے جاتے ہیں۔
Shares: