واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد امریکی جنرل نے بھی افغانستان سے جانے کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کردیئے ،امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلاءپر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔
واشنگٹن سے ذرائع کے مطابق پنٹاگون میں نیوزکانفرنس سے خطاب میں جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز کو ابھی ملک میں تشدد کے واقعات پر قابو پانے کے لئے امریکی اوراتحادی افواج کی مدد کی ضرورت ہے۔افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلاءپر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔
امریکی جنرل نے مزید کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کےانخلاء کا دارومداردوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات کے نتائج پر ہے۔دوسری جانب دوحہ میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ اٹھارہ سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لئےدوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا نواں دور آج دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔
ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے گزشتہ روز کہا تھا کہ فریقین حتمی معاہدے کے قریب ہیں اور افغان عوام بہت جلداچھی خبر سنیں گے۔حتمی معاہدے کے تحت امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی جبکہ طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرائی جائے گی کہ افغانستان کی سرزمین شدت پسند گروپوں کو استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔