طالبان کی حکمرانی میں تعلیم سے محروم افغانستان

اسامہ بن لادن کا بہانہ بنا کر امریکہ نے افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ شروع کی تو افغانستان طالبان نے بھی ان کا مقابلہ کیا لیکن بالآخر آپس میں امریکہ اور طالبان نے ایک معاہدہ کرلیا اور یوں امریکہ تو افغانستان نے بھاگ گیا لیکن اس سال افغانستان میں رہنے کے باوجود امریکہ نے ایک بھی کوئی ایسا انسٹیوٹ نہیں بنایا جو ان کے جانے کے بعد قابل زکر ہو. لہذا ایک طرف ظالم طالبان جنہیں افغانستان پر حکومت کا لالچ تھا تو دوسری طرف امریکہ بھی مفاد پرست تھا جس نے اپنے مفاد کی تکمل کے بعد اس عظیم ملک کو کھنڈرات بنا کر چھوڑ گیا.

لیکن اس کے نکلنے کے بعد طالبان نے بھی وہی رویہ اپنایا اور اپنے احکامات جاری کرتے ہوئے سب سے پہلے خواتین کے حصول تعلیم اور کام کرنے پر پابندی لگا دی جو محض جہالت کے سوا کچھ بھی نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو وہی اتاری جس میں لفظ اقراء نمایاں تھا لہذا اگر تعلیم کی اسلام میں ممانعت ہوتی تو ایسا نہ ہوتا مگر انہوں اپنی جہالت کو اسلام کا نام دی کر بچیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی.
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1435185504790540294
صرف یہی نہیں بلکہ طالبان نے افغان خواتین بارے یہ بھی ہدایت جاری کیں ہیں کہ انہیں بازار یا گھر سے باہر نکلتے وقت کسی مرد کا ہمراہ ہونا لازمی قرار دیا گیا. جبکہ اس حوالے گزشتہ دنوں ایسا جاہلانہ قانون فالو نہ کرنے پر خواتین کو سرعام سزا بھی دی گئی تھی. افغان میڈیا کے مطابق افغان طالبان افغانستان کے ایک علاقہ میں خواتین پر تشدد کرتے نظر آئے کیونکہ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ بازار میں جاتے وقت اپنے قریبی مرد کو ہمراہ لے کر نہیں گئی تھی۔


مزید یہ بھی پڑھیں؛
اپنے دور میں مخالفین کو گرفتار کروانے والے اب خود کی گرفتاریوں پر چیخ کیوں رہے؟
سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، وزارتوں کے اخراجات اور وزرا کی تعداد کم کرنےکی تجاویز
گیس کے چولہے پر کھانا بنانا صحت کیلئے آلودہ شہر میں رہنے سے زیادہ نقصان دہ ہے
https://twitter.com/salah_salarzai/status/1435567790040170496
جبکہ ایک صحافی پر تو اس لیئے تشدد کیا گیا کیونکہ انہوں نے خواتین کا احتجاج کی کوریج کی تھی جس میں طالبان نے خواتین پر ان کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن جہاں یہ سب مظالم ہیں وہی دوسری طرف کچھ اچھے فیصلے بھی ہوئے جس میں کچھ ایسے لوگوں کو پھانسی لگا کر سرعام لٹکا دیا گیا کیونکہ ان پر بچیوں سے زیادتی کا جرم ثابت ہوا تھا. لہذا افغانستان میں جہاں چند فیصد یہ اچھے کام ہوئے تو دوسری طرف وہ بے انتہاء مظالم بھی ہیں جس میں خواتین سے تعلیم کا حق چھینا گیا اور انہیں ظالم قوانین نہ ماننے کے جرم تشدد کا نشانہ بنایا گیا.

Shares: