اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی درخواست پر گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے 14 ایپلیکیشنز ہٹا دیں۔
باغی ٹی وی: میڈیا رپورٹ کے مطابق نادرا نے پاکستانی شہریوں کی معلومات کی خلاف ورزی کا معاملہ الفابیٹ کی زیر ملکیت امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے ساتھ اٹھایا تھا نادرا نے’گوگل پلے اسٹورز پر موجود ایپلیکیشنز کی جانب سے شہریوں کی ذاتی معلومات اور ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر‘ گوگل کو خط لکھا۔
کے پی او حملہ:ملک کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپریشن جاری
خط میں کہا کہ پاکستانی شہریوں کا ذاتی ڈیٹا آپ کے پلیٹ فارم اور گوگل پلے سٹور پر دستیاب مختلف ایپلی کیشنز کے ذریعے غیر قانونی طور پر فروخت یا شیئر کیا جا رہا ہے،جس سے پاکستان کے باشندوں کی رازداری کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ ڈیٹا چوری ہو رہا ہے جو پاکستان کی وفاقی حکومت کا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ یہ ایپلیکیشنز نادرا کے نام اور پروڈکٹس کو غیر قانونی اور دھوکا دہی سے استعمال کر کے صارفین کو یہ تاثر دے کر فریب دے رہی ہیں کہ ایپیلیکشنز کسی نہ کسی طریقے سے نادرا سے باضابطہ طور پر منسلک، مجاز یا آپریٹ ہو رہی ہیں۔
ملکی مسائل کے حل کی کوئی بات کوئی نہیں کررہا،ایک دوسرے پر الزامات لگانے پر مصروف ہیں،شاہد خاقان
یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ گوگل کی نقالی سے متعلق پالیسی صارفین کو کسی اور کی نقالی کرنے کی اجازت نہیں دیتی، نادرا نے کمپنی کو آگاہ کیا کہ ’کچھ ایپس نادرا کی نقالی کر رہی ہیں یا یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اپنے صارفین کو نادرا کی مصنوعات اور خدمات فراہم کرنے کی اجازت رکھتی ہیں‘ اور یوں پاکستانی شہریوں سے ذاتی معلومات حاصل کررہی ہیں،ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جائے، جس سے پاکستان کے لیے سنگین سیکیورٹی مضمرات ہو سکتے ہیں-
چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ نادرا کے خط کے جواب میں گوگل نے ایپ سٹور سے 14 ایپلیکیشنز کو ہٹا دیا ہے،2021 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے رضاکارانہ طور پر شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک ’سپر رسائی‘ کو ترک کر دیا تھا اور اسے نادرا کے ملازمین کے لیے بھی ناقابل رسائی بنا دیا تھا۔
پنجاب میں بڑے پیمانے پر پولیس افسران کے تبادلے اور تقرریاں ،نوٹیفیکیشن جاری
انہوں نے بتایا کہ ڈیٹا بیس اتھارٹی نے اپنے انفارمیشن سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کو بھی بحال کردیا تھا، جو اس سے قبل 2014 میں ان کے ادارہ چھوڑنے کے بعد غیر فعال کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب نادرا کے اعلامیہ کے مطابق اتھارٹی نے صارفین کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کیلیے صارفین کا موبائل نمبر ریکارڈ میں لازمی شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا-