کابل:وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹری شعبہ فن و ثقافت عتیق الرحمن عزیزی نے آج کابل میں مادری زبان کا عالمی دن منایا۔ باختر نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق اس موقع پر منعقدہ تقریب میں وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹریز، شعبہ امور عامہ کے سربراہ، پروفیسرز، شعراء اور ادیبوں نے شرکت کی۔
اس پروگرام میں وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹری ثقافت و فنون مولوی عتیق اللہ عزیزی نے کہا کہ افغانستان بہت سی قابل فخر زبانوں کا گھر ہے اور یہ زبانیں قوموں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہم قومی زبانوں کو اس طرح مضبوط کریں گے کہ ہمارے عقائد کو نقصان نہ پہنچے اور تعصبات پیدا نہ ہوں بلکہ یہ ہمارے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کا سبب بنے۔مولوی عتیق الرحمن عزیزی کے مطابق امارت اسلامیہ بالخصوص وزارت اطلاعات و ثقافت ملک کی تمام زبانوں کو مضبوط اور محفوظ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
دریں اثنا وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹری اشاعتی امور مولوی مہاجر فراہی نے کہا زبان برتری کا معیار نہیں ہے، دین اسلام میں یہ پہچان اور علم کی علامت ہے۔ انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ وزارت اطلاعات و ثقافت بلا تفریق ملک کی تمام زبانوں کو مضبوط کرنے اور شہریوں تک مختلف زبانوں میں نشریات پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ پروگرام کے تسلسل میں شعبہ امور عامہ کے سربراہ شیخ نورالحق انور نے اسلام کے نقطہ نظر سے زبان کی قدر پر گفتگو کی اور زبان کو کسی معاشرے میں قوموں اور قبیلوں کی شناخت کا ذریعہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ زبان کو نسلی گروہوں میں نفرت، تعصب اور تقسیم کا باعث نہیں بننا چاہیے، کیونکہ یہ سب کچھ اسلام کے مقدس مذہب میں رد کیا گیا ہے، زبان افغانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا باعث ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹری عوامی ثقافت مولوی صفی اللہ رائد نے مادری زبان کی قدر کے بارے میں بات کی اور زبان کو افہام و تفہیم کا ذریعہ قرار دیا۔ کابل یونیورسٹی کے پروفیسر عطا محمد پویا نے معاشرے میں مادری زبان کے کردار پر گفتگو کی اور کہا ہر انسان کے لیے سب سے پیاری زبان اس کی مادری زبان ہے۔ انہوں نے زبان کو اللہ تعالی کی عظیم نعمت اور علم کی دریافت اور منتقلی کا ذریعہ قرار دیا اور متعلقہ اداروں سے کہا کہ وہ ملک میں زبانوں کے تحفظ اور استحکام کے لیے مزید وسیع کام کریں۔
یاد ر ہے اقوام متحدہ کے سائنسی، تعلیمی اور ثقافتی ادارے (UNESCO) نے21 فروری کو مادری زبان کا دن قرار دیا ہے اور یہ ہر سال منایا جاتا ہے۔







