یاشار کمال 06 اکتوبر 1923 میں عثمانیے میں پیدا ہوئے 1940 میں آدانا سے شائع ہونے والے جریدے ”چی“ کے ادبی حلقے سے ان کے روابط قائم ہوئے اور ان کے اشعار اس جریدے میں شائع ہونا شروع ہو گئے۔ کمال کا پہلا افسانہ ”گندی کہانی“ کے عنوان کے ساتھ ان کی فوجی تربیت کے دنوں میں 1944 میں کیسری سے شائع ہوا۔
روزنامہ جمہوریت میں ان کے لطیفے اور انٹرویو ان کی ادبی زندگی میں ایک سنگ میل ثابت ہوئے۔ 1955 میں ان کے ناول ”پتلا مہمد“ سے صرف ترکی ہی نہیں پوری دنیا پر ان کا ادبی کمال ثابت ہو گیا۔ ان کی افسانوں، ناولوں، انٹرویوز پر مشتمل 50 کے قریب کتابیں شائع ہوئیں جن میں سے متعدد بیرون ملک بھی سینکڑوں دفعہ شائع ہوئیں۔ انہیں متعدد قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز دئیے گئے اور نوبل ادب ایوارڈ کے امیدوار بننے والے وہ پہلے ترک ادیب تھے۔
سال 2008 میں صدارتی گرینڈ ایوارڈ حاصل کرنے والے اس پختہ مصنف کی جو تصانیف زیادہ ابھر کر سامنے آئیں ان میں ”پتلامہمد“، ” زمین لوہا آسمان پیتل“، ”اگر سانپ کو مار دیں“ شامل ہیں یاشار کمال کا انتقال 28 فروری 2015ء کو ہوگیا۔