سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے جنرل (ر ) باجوہ یا جنرل فیض سے متعلق کسی بھی گفتگوکی تردید کر دی-
باغی ٹی وی : سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ جنرل (ر ) باجوہ یا فیض سے متعلق گزشتہ روز کوئی بات نہیں کی،جو صاحب بیان مجھ سے منسوب کر رہے ہیں وہ باز رہیں،میں نے اتنا کہا تھا کہ میں بے خوف آدمی ہوں-
عمران خان کو مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا تھا،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صحافی نے بار بار پوچھا کہ کہا کہ کسی کے پریشر میں کیا،میں نے کہا میں کسی کا پریشر نہیں لیتا بلا خوف خطر فیصلے کرتا تھا،میں نے رکاوٹوں کوختم کرنے سے متعلق پاکستان میں احکامات دئیے تھے،اسلام آباد میں بڑے گھر والوں کے دفاتر کے پاس رکاوٹیں ختم کروائی تھیں-
ثاقب نثار نے کہا کہ اس وقت جنرل فیض سربراہ تھے مجھ سے درخواست کرنےآئے تھےمیں نے واضح کہا تھا کہ پاکستان کے کسی حصے کو نوگو ایریا نہیں بننے دوں گا، اسلام آباد میں بھی راستہ کلیئر کروایا تھا،بڑے گھر والوں نے 10 یوم کی مہلت مانگی تھی، میں نے کسی کے دباؤ میں آکر فیصلے نہیں کیے،قانون کے آگے سب کو سرنگوں کیا، قانون کی عملداری کو یقینی بنایا-
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی عمران خان سے ملاقات
واضح رہے کہ نجی خبررساں ادارے کے پروگرام میں دو صحافیوں نے ثاقب نثار کی تضاد گفتگو کے بارے بات کی تھی، اینکرپرسن عادل شاہزیب نے کہا کہ انہیں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میرا عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ہے لیکن سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید سے رابطے کی تصدیق کی۔
بعد ازاں صحافی زاہد گشکوری سے بات کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی عمران خان سے بھی بات ہو چکی ہے، عمران خان نے اپنے خلاف عدالتی کیسز میں مدد کیلئے ان سے رابطہ کیا تھا۔
دریں اثنا نجی ٹی وی کے سینئر صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا تھا کہ جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ کبھی عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے، صرف ایک مقدمے کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے۔








