وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ کفایت شعاری کی پالیسی کا اعلان کیا، وفاقی کابینہ اراکین اور ماتحت افسران بشمول بیوروکریسی وزیر اعظم کے ہدایت کردہ اقدامات پر عملدرآمد کیلئے تیار نہیں ہیں،
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو کفایت شعاری اقدامات پر عملدرآمد کیلئے قائم مانیٹرنگ کمیٹی اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ اراکین، پارلیمانی سیکریٹریز اور قائمہ کمیٹی سربراہان نے لگژری گاڑیاں واپس نہیں کیں ،نصف سے زائد گاڑیاں کیبنٹ ڈویژن کو موصول نہ ہوسکیں متعدد سینئر بیوروکریٹس بھی عملدرآمد نہ کرنے کی روش پر کاربند ہیں۔ 1800 سی سی سے زائد کی سرکاری اسپورٹس یوٹیلٹی گاڑیاں (ایس یو ویز) واپس نہیں کی جارہیں
قومی کفایت شعاری کی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 14 کابینہ کے وزراء اب بھی لگژری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں اور اعلیٰ بیوروکریٹس کی جانب سے گاڑیوں کا مسلسل غلط استعمال، وفاقی کابینہ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، کابینہ ڈویژن اور وزارت خزانہ نے قومی کفایت شعاری عمل درآمد کمیٹی کو پبلک آفس ہولڈرز کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی صدارت کی، جس کی منظوری گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے سالانہ 200 ارب روپے کی بچت کے لیے دی تھی۔اجلاس میں کام کے اوقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ،اجلاس میں لگژری گاڑیوں کے استعمال کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا گیا اور بتایا گیا کہ مختص کی گئی زیادہ تر گاڑیاں کابینہ کے ارکان نے واپس کر دی ہیں،تاہم، وزارت نے کابینہ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے کابینہ کے وزراء کے ناموں کومیڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔ وزیر خزانہ نے اجلاس میں وزراء کے نام پڑھ کر سنائے ۔
اجلاس میں بقیہ لگژری گاڑیوں کی واپسی میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے پر سختی سے عمل درآمد اور تین دن کے اندر گاڑیاں واپس کرنے کی ہدایت کی گئی تاہم کمیٹی نے کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر کابینہ سیکرٹری کے خلاف کارروائی کی کوئی ہدایت نہیں دی۔کابینہ ڈویژن نے اپنے فیصلے میں کہا، "اس وقت کابینہ کے اراکین کے لیے تعینات تمام لگژری گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
وزارت قانون و انصاف کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرے جو عدلیہ میں کفایت شعاری کے اقدامات کی تجویز پیش کرے اور وقت اور اخراجات کو بچانے کے لئے تمام اجلاسوں کے لئے ٹیلی کانفرنسز کے استعمال کے حوالے سے چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کرے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ آئی پی سی کی وزارت پہلے ہی صوبائی حکومتوں سے رابطہ کر چکی ہے جس میں ان کے متعلقہ صوبوں میں اسی طرح کے کفایت شعاری کے اقدامات کے نفاذ کی تجویز دی گئی ہے
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
موجودہ سیاسی صورتحال میں فوج پر بلا وجہ الزامات،بلاوجہ منفی پروپیگنڈہ
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ
نگران حکومت میں بھی سرکاری گاڑیوں کو بے جا استعمال ہونے لگا،








