یہ بات حقائق پرمبنی نہیں کہ ہم الیکشن نہیں کرانا چاہتے. وزیراعظم شہباز شریف

Shehbaz sharif

عمران خان کیخلاف وارنٹ عدالتوں نے نکالے لہذا انتظامیہ اس پر عمل کرے گی. وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک انٹرویو میں سینئر صحافی حامد میر کو بتایا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف وارنٹ عدالتوں نے نکالے ہیں لہذا عدالتی احکامات پر انتظامیہ عمل نہ کرے تو پھر کیا ہوگا؟ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بطور وزیر اعظم سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا ہے اور نہ ہی قانون حرکت میں آیا ہے۔


جیو نیوز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی تھی لیکن وقت کی رعونت سے ڈرنا چاہیے جبکہ آج وہ کہتا ہے میں 72 سال کا ہوں اور ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
عمران خان کو کس نے کہا کہ بیڈ کےنیچے چھپ جاو؟ مریم نواز
روٹین سے ہٹ کر کردار کرنا چاہتا ہوں عثمان مختار
نور مقدم قتل کیس، ملزمان کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنایا فیصلہ
بانی ایم کیو ایم 1 کروڑ پاؤنڈ پراپرٹی کا کیس لندن ہائیکورٹ میں ہار گئے
مریم نواز بارے جھوٹی خبر پرتجزیہ کار عامر متین کو ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا گیا
پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع
آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر پر حکومت کا امریکا سے بات کرنے کا فیصلہ

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے آج تک گرفتاری سے بچنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور اب تو وہ اس سے بچنے کیلئے کبھی بیماری تو کبھی بزرگی کے سہارے ڈھونڈ رہے ہیں. لیکن کیا انہیں یاد نہیں گزشتہ سال انہوں نے عدلیہ کے خلاف کس قدر انتہائی مذموم گفتگو کی تھی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم کا یہ انٹریو آپ اب سے کچھ منٹس بعد پاکستانی وقت کے مطابق ٹھیک 8:05 شام کو جیو نیوز پر دیکھ سکیں گے.


وزیر اعظم نے مزید کہا کہ رانا ثنا اللہ کو جعلی مقدمے میں گرفتار کیا گیا، نیب نے عمران خان کے کہنے پرمریم کو والد کے سامنے گرفتار کیا، آصف زرداری کی بہن کو چاند رات والے دن گرفتار کیا گیا، میری بیٹیوں کا کسی کیس سے تعلق نہیں ان کے گھر کا گھیراؤ کیا گیا۔ انہوں نے کہا نواز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان عباسی، حنیف عباسی کو گرفتار کیا گیا، وٹس ایپ پر رانا ثنا اللہ کے جج کو تبدیل کیا گیا، خواجہ آصف کو سخت سردی میں زمین پر لٹایا جاتا تھا، دوسری مرتبہ گرفتار ہوا تو مجھے دہشت گردوں والی وین میں لے جایا گیا، میں نے پوچھا تو کہا گیا اوپر سے حکم ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کے شواہد تو سٹیٹ بینک نے دیئے، اگر کوئی شہری کوئٹہ جا کر مقدمہ درج کراتا ہے تو مجھ سے تو نہیں پوچھتا، عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ عدالت نے نکالے ہم نے نہیں، عمران خان کو تو ایک سیکنڈ میں ریلیف مل جاتا ہے، عمران خان نے اپنے حواریوں سے مل کر ہمیں دن رات دیوار سے لگانے کی کوشش کی، اگر عمران چوتھائی حصہ بھی معیشت کو دیتے تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا اپنا ایک ویو ہے،یہ بات حقائق پرمبنی نہیں کہ ہم الیکشن نہیں کرانا چاہتے، ، پارٹی کا صدر میں ہوں اور نواز شریف قائد ہیں، پارٹی اراکین کاغذات نامزدگی جمع کرا رہے ہیں، چند دنوں تک ٹکٹیں بھی الاٹ کر دیں گے۔ جبکہ انہوں نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل میں عمران خان دور میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ ہوا تھا، اس وقت مردم شماری کا عمل جاری ہے، وفاقی حکومت نے مردم شماری کیلئے اربوں کے فنڈز دیئے،اگر ہم نے کوئی بہانہ لگانا ہوتا تو کیا مردم شماری کیلئے فنڈ دیتے؟، اتحادی جماعتوں نے بھی کہا مردم شماری کے حوالے سے اعتراضات دور ہونے چاہئیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔


وزیر اعظم نے کہاعمران خان نے برادر ملک سے انتہائی قیمتی تحائف لیے، گھڑی کی قیمت ادا کر کے قانونی طور پر تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، انہوں نے تحفہ لیکر بازار میں بیچ دیا اور جھوٹ بولا، عمران خان نے اسلام آباد کی غیر معروف دکان سے جعلی رسید پیش کی،عمران خان نے اصل میں گھڑی دبئی میں بیچی تھی، انہوں نے اگر تحفے نہ بیچے ہوتے تو جرم نہیں تھا، قیمت ادا کر کے قانونی طور پر تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا اگر توشہ خانہ کا ریکارڈ جمع نہ کرایا تو توہین عدالت لگے گی، عمران خان کی اہلیہ نے براہ راست کروڑوں کے گفٹ لیےیہ ہے ڈاکہ زنی۔


معیشت کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں علم تھا حالات بہت خراب ہو چکے ہیں، مجھےعمران خان کی آئی ایم ایف شرائط بارے علم نہیں تھا، آج آئی ایم ایف انہی شرائط کو منوا رہا ہے، عام آدمی پر بوجھ پڑا اور مزید پڑے گا، دو وقت کی روٹی کمانے والوں پر بوجھ پڑے گا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو ریلیف دے رہے ہیں، یوکرین جنگ کی وجہ سے امپورٹڈ اشیا مہنگی ہوئیں، حکومت اور ادارے کے سربراہان بھی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مریم نواز کو چیف آرگنائزر بنانا پارٹی کا فیصلہ ہے، ان کے کنونشن کے بعد پارٹی میں جان اور ایک بیانیہ بن رہا ہے، ن سے ش کے علیحدہ ہونے کی باتیں کرنے والوں کو آج منہ کی کھانی پڑی، نواز شریف کو جیسے ڈاکٹر اجازت دیں گے وہ واپس آئیں گے، نواز شریف چند دن یا چند ہفتوں میں واپس آسکتے ہیں۔ شہبازشریف نے کہا آرمی چیف کو لگانے کا فیصلہ ٹوٹل میرٹ ہواہے، بد قسمتی سے جب نئے سپہ سالار آتے ہیں تو چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا ارشدشریف کی فیملی کو انصاف ملنےتک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

Comments are closed.