ٹھٹھہ ،باغی ٹی وی(نامہ نگار راجہ قریشی)اے سی ایف کی جانب سے قبل از وقت قدرتی آفات سے نمٹنے کے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد –
تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ قدرتی آفات کی پیشگوئی کے بعد قبل از وقت نمٹنے کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایکشن اگینسٹ ہنگر (این جی او) کی جانب سے سندھ میں جاری پروجیکٹ کا جائزہ لینے کے متعلق جیم خانہ مکلی میں ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سربراہ اے سی ایف ڈاکٹر رانو مل لوہانہ نے کہا کہ قدرتی آفات اور حادثات رونما ہونا ایک حقیقت ہے اور ہر قوم اپنے وسائل اور منصوبہ بندی کے مطابق ان آفات اور حادثات سے نمٹنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ حادثات سے ہونے والے نقصانات کی روک تھام کی جاسکے اور نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ شدید بارشوں کے دوران تمام صوبوں میں جانی و مالی نقصان ہوا، ان میں صوبہ بلوچستان اور سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوئے، ناقص منصوبہ بندی، وسائل کی قلت اور جگرافیائی عوامل کی وجہ سے ان صوبوں کے پاس پہلے ہی بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس ضمن میں بہت مظبوط اور اس کے پاس کئی ریسورسز بھی ہوتے ہیں جبکہ ہمارا ڈونرز پر انحصار ہوتا ہے اپنے فنڈز نہیں ہوتے، چاہتے ہیں کہ ہم اتنے بااحتیار ہو جائیں کہ ہمیں کسی کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہم نے کمیونٹی استحکام پر کام کیا اور اس کی بنیاد پر آج متوقع کارروائی پر حکومت سندھ کے مختلف محکموں کے تعاون اور ان کی مشاورت سے کام کر رہے ہیں اور اگر بہتر ہوتا ہے تو ہم کم سے کم دو ضلعوں کے نمونے لیکر اسے پائلٹ کرکے مزید ضلعوں میں بھی جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت، کمیونٹی، این جی اوز اور مختلف سرکاری ادارے جوکہ کہیں نہ کہیں ہماری مدد کر سکتے ہیں تو اس مسئلے پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر این ڈی ایم اے اور صوبائی سطح پر پی ڈی ایم اے قدرتی آفات اور ہنگامی صرتحال سے نمٹنے کے لیے انتہائی مفید کام کر رہے ہیں جبکہ ڈی ڈی ایم اے کی جانب سے ضلعی سطح پر بھی بارشوں، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے اپنی استعداد میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پروجیکٹ کا مقصد قدرتی آفات کی وارننگ کے بعد ہمیں انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ قدرتی آفت کے بعد ہی سرگرم عمل ہوں گے بلکہ ہمیں لوگوں کی قدرتی آفت سے قبل پیشگی مدد کیلئے مطلوبہ وسائل اور منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایسی ریزیلینس کمیونٹی بنائیں تاکہ ہم آئندہ کوئی اچھا کام کر سکیں اور جتنا بھی کر رہے ہیں باالواسطہ یا بلا واسطہ حکومت پر منحصر کرتے ہیں اور حکومت کے ساتھ ہی ملکر کیمونٹی کی سپورٹ کیلئے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنا سسٹم مضبوط ہوگا اور ہم جتنی شفافیت لائیں گے اور عزم و ذمہ داری کے ساتھ جائیں گے تو یقینن ایک دن ضلع ٹھٹھہ اور میرپور خاص ایک ماڈل ہوگا جس کی بنیاد پر پورے سندھ سمیت ملک بھر میں متوقع کارروائی پیشگی سرگرمیاں کر سکیں گے تاکہ گذشتہ سیلاب کے دوران جو ہمیں نقصان ہوا وہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2010 کے سیلاب کے دوران ضلع ٹھٹہ کے 326 جبکہ ضلع میرپور خاص میں 316 متاثرین کو 25-25 ہزار روپے امداد فراہم کئے اس کے ساتھ ساتھ مختلف این جی اوز کے نمائندوں کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے متعلق تربیت دی اور کٹس بھی فراہم کی گئی جبکہ ریسورس سینٹرز بھی قائم کئے گئے تھے۔ قبل ازیں پروجیکٹ مینیجر اے سی ایف عبدالوحید ملاح، پروجیکٹ کوآرڈینیٹر اے سی ایف ذیشان عظمت، اینٹیسپیٹری ایکشن اسپیشلٹ عادل بادشاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر خدا بخش بہرانی و دیگر نے ورکشاپ کے شرکاء کو قدرتی آفات کی پیشگوئی کے بعد قبل از وقت نمٹنے کے نظام کو مضبوط بنانے کے متعلق تفصیلی آگاہی دی۔ ورکشاپ میں محکمہ تعلیم، زراعت، صحت، پبلک ہیلتھ، اطلاعات، لائیواسٹاک، آبپاشی، لوکل گورنمنٹ، جنگلات و دیگر محکموں کے افسران سمیت این آر ایس پی، سرسو، ہینڈز و دیگر این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

Shares: