عمران خان کے گھررسائی کی اجازت دی جائے، آئی جی پنجاب کی عدالت میں درخواست

0
58
lahore high court

لاہور ہائیکورٹ،زمان پارک آپریشن روکنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی

سرکاری وکلاء اور پی ٹی آئی کے وکلاء کمرہ عدالت پہنچ گئے ،تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ عدالت نے لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں ہم مشکور ہیں گزشتہ روز آئی جی سے عدالتی حکم پر ملاقات ہوئی،آئی جی پنجاب سے تین ایشو پر بات ہوئی،پہلا عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق تھا ،عمران خان آج بھی عدالت جانے کےلیے تیار ہیں ، اور کل بھی تیار ہونگے دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے ، ہم چاہتے ہیں گرفتاریاں نہ کریں معاملے پر مداخلت نہیں کر سکتا ،کیمرے لگے ہیں لوگوں کی نشاندہی کریں،جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف جو قانونی کارروائی بنتی ہیں وہ کریں،

آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا ہے کہ تحریک انصاف کا ایک فوکل پرسن ہو گا، ہم نے کہا ہے کہ کسی علاقے کو نو گو ایریا نہیں بننے دیا جائے گا،عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل کو کہا کہ اگر آپ کو سیکیورٹی نہیں ملتی تو آئی جی کو درخواست دیں ،اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں کنٹینرز لگانا مناسب نہیں ،یہ ہمیں ایکسپورٹ کے لیے استعمال کرنے چاہیے آپ جو بھی چاہتے ہیں اسے طریقہ کار سے کریں اور باقاعدہ درخواست دیں، فواد چودھری نے عدالت میں کہا کہ ہم نے صرف 123 پولیس اہلکاروں پرتحفظات ظاہر کیے،پی ٹی آئی اتوار کی بجائے پیر کو جلسہ کرے گی،ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کی درخواست کو منظورنہ کیا جائے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی زیادتی کی ہے کیمرے موجود ہیں ان کوسامنے لایا جانا چاہیے،فواد چودھری نے کہا کہ پولیس کی جانب سے زیادتی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں اطراف جس کی بھی زیادتی ہے کارروائی ہونی چاہیے،

فواد چودھری نے عدالت میں کہا کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ تک محفوظ آنے کی اجازت دی جائے،عدالت نے فواد چودھری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کوئی سیکیورٹی چاہیے تو قانونی طریقہ کار کےمطابق اجازت لیں،فواد چودھری نے کہا کہ ہم نے جلسے جلوسوں کےلیے 5 دن پیشگی اجازت لینے کے لیے چیف سیکریٹری سے اتفاق کیا،پولیس نے ایک مقدمے میں 500 اور دوسرے میں 2500 نامعلوم افراد کو شامل کرلیا،اعظم نذیر تارڑ روز بیان دے رہے ہیں کہ مل کر بیٹھیں اور مسائل کا حل کریں،وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بات چیت کا کہا ہے اس عمل کو بیان سے آگے بھی بڑھائیں اورملنے کی تاریخ اور مقام بتا دیں ،عمران خان پہلے ہی مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں ،عدالت نے فواد چودھری سے استفسار کیا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟ صدر لاہورہائیکورٹ بار نے کہا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے دو طریقے کار ہیں ،میں سی سی پی او کے پاس انڈر ٹیکنگ لیکر گیا قانون میں وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا طریقہ کار دیا گیا ہے،وارنٹ گرفتاری تعمیل کنندہ لیکر جائے گا اور تعمیل کرائے گا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر رکاوٹیں ہونگی تو پھر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی ؟ وکیل نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری پرجو ایڈریس لکھا ہو گا تعمیل کنندہ متعلقہ ایڈریس پر جائے گا، اگر متعلقہ ایڈریس پر ملزم موجود نہیں تو پھر تعمیل کنندہ عدالت کو بتائے گا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ اگر تعمیل کنندہ کینال پر پہنچ گیا اوررکاوٹیں کھڑی ہیں تو پھر کیا ہوگا ؟ وکیل نے کہا کہ اگر ملزم جان بوجھ کر وارنٹ موصول نہیں کرتا تو پھر عدالت کے پاس اشتہاری قرار دینے کا اختیار ہے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون تو تب لاگو ہو گا جب تعمیل کنندہ ملزم کے گھر پہنچے گا یہاں تو صورت حال مختلف ہے، آئی جی پنجاب نے کہا کہ پیٹرول بم چلے ہیں،کیا ہمیں جا کرشواہد اکٹھے کرنے کی اجازت ہے؟ کیا ایس ایس پی یا ڈی آئی جی آپریشنز کو جائے وقوعہ پر جانے کی اجازت ہے؟ عدالت یہ حکم جاری کرے ہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرسکیں ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تو تعمیل کنندہ گھر تک پہنچ ہی نہیں پا رہا،کسی بھی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا ،کسی خاص کیس کی بات نہیں کرر ہے یہ سب کچھ اس لیے ہوا عدالتی حکم کی تکمیل نہیں ہو رہی،عدالت نہیں چاہتی کہ مستقبل میں ایسا ناخوشگوار واقعہ ہو، عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ اس بات کو یقینی کیسے بنائیں گے اس تفتیش میں کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہو گی، آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ ہم عدالت کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ میرٹ پر تفتیش ہوگی کسی بے گناہ کو ملوث نہیں کریں گے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ انکو کیسے مطمئن کرینگے؟ آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ میں گارنٹی دیتا ہوں انتقامی کارروائی نہیں ہوگی

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ سب لوگ بیٹھ کے مسئلے کا حل نکالیں ،آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ ہم جو بھی کریں گے عدالت کو بتائیں گے انتقامی کارروائی بالکل نہیں ہو گی ہم جس کو گرفتار کریں گے انکے ساتھ قانون کے تحت برتاؤ ہو گا ،عدالت نے استفسار کیا کہ آپ اس سارے معاملے میں شفافیت کیسے لائیں گے ؟ آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ میں ان سے اجازت نہیں لوں گا کہ فلاں نے پیٹرول بم مارا، گرفتار کرنے لگے ہیں ،فواد چودھری نے کہا کہ ہم گرفتاری پر آئی جی کے ساتھ بیٹھ کر طے کر لیتے ہیں، جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں گرفتاری کے معاملے پر کسی کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، یہ نہیں ہوگا کہ ہم ملزمان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں کہ کس کو گرفتار کرنا ہے، کسے نہیں، عدالت سے درخواست ہے کہ وارنٹ گرفتاری پر تو کوئی فیصلہ کردے،جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم 3 بجے فیصلہ کرینگے، زمان پارک آپریشن روکنے کے لیے درخواست پر سماعت 3 بجے تک ملتوی کر دی گئی،

دوبارہ ساڑھے تین بجے زمان پارک کے باہر پولیس آپریشن روکنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،پی ٹی آئی اور پولیس کے مابین قانونی معاملات پر ٹی او آرزعدالت میں پیش کر دیئے گئے،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں کہا کہ ہم نے ٹی او آرزطے کر لیے ہیں ،پی ٹی آئی نے اتوار کا جلسہ اتوار کی بجائے سوموارکو رکھ لیا ہے، پی ٹی آئی ریلیوں اور جلسوں سے پہلے انتظامیہ کو آگاہ کرے گی، پی ٹی آئی ورانٹس کی تکمیل ،سرچ ورانٹس کیلئےپولیس کے ساتھ تعاون کرے گی پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے شبلی فراز اور علی خان کو فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے

عدالت نے ٹی او آرز ڈرافٹ پر اعتراض اٹھا دیا ،عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عمران خان نے حفاظتی ضمانت کیلئےعدالت پیش ہونا ہے عدالت آئی جی پنجاب کو حکم جاری کرے کہ عمران خان کی پیشی کے حوالے سے مناسب انتظامات کرے،آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت نے جو ریمارکس دئیے ان کو آرڈرزکا حصہ بنا دیں،معاہدے کا آخری پیرا عدالتی حکم کا حصہ بنا دیں، میری بس یہی استدعا ہے،وکیل عمران خان نے کہا کہ ہمارے درمیان سیکیورٹی ، جلسے اور قانونی معاملات کا مسئلہ حل ہو گیا ہے ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹی او آرز میں الفاظ کا چناؤ بہتر کر کے اسے دوبارہ ڈرافٹ کریں ،تفتیش کرنے والوں کا کام ہے کہ وہ تفتیش کریں میں پولیس کے قانونی عمل کو نہیں روک سکتا ،

دوران سماعت آئی جی پنجاب کی جانب سےعمران خان کے گھر تک رسائی کے لیے درخواست دی گئی،آئی جی پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ جائے وقوعہ اورعمران خان کے گھر بغیر کسی رکاوٹ رسائی کی اجازت دی جائے، جائے وقوعہ پر کالعدم تنظیم کے ارکان کی موجودگی کا شک ہے،عدالت نے پولیس کو واپس آنے کے لیے کہا اس لیے تفتیش نہیں کر پارہے، درج مقدمات کی تفتیش اور شہادت اکٹھی کرنے کے لیے رسائی ضروری ہے،

اسلام آبادم پنڈی، کراچی، صادق آباد و دیگر شہروں میں مقدمے درج 

عدالت نے کہا کہ میں کیوں ایسا حکم جاری کروں جو سسٹم ہے اسی کے مطابق کیس فکس ہوگا،

عمران خان نے باربار قانون کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں جواب دینا ہوگا

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے 

Leave a reply