محمد صلاح الدین گاؤں گورالی تھانہ واہنڈو نامی یہ شخص کسی ذہنی عارضے میں مبتلا تھا،جس کی وجہ سے اے ٹی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے دوران اس میں لگے سیکیورٹی کیمرے سے چھپنے کی بجائے اس کی طرف رخ کر کے منہ چڑاتا تھا۔لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کی یہ حرکت اسے موت کی دہلیز پر پہنچا سکتی ہے ۔مختلف ٹی وی چینلز پر اس کی اس حرکت کی ویڈیوز ڈھڑا دھڑ چلائی گئیں،جس کے بعد دو دن پہلے یہ رحیم یار خان میں ہجوم کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔ہجوم کے انصاف سے گزرتا ہوا یہ پنجاب پولیس کے نرغے میں آ گیا۔وہاں اس نے گونگے ہونے کی اداکاری شروع کی،جس کے بعد پنجاب پولیس نے اس کی زبان کھلوانے کو چیلنج سمجھ کر قبول کر لیا،اور اس غریب پر اتنا تشدد کیا کہ گزشتہ رات یہ حوالات میں ہی زندگی کی بازی ہار گیا۔ہاں جاتے جاتے کچھ دن کے لئے ٹی وی چینلز کی روزی روٹی کا انتظام کر گیا اور ساتھ ہی اس حقیقت پر مہر بھی ثبت کر گیا،کہ پاکستان میں قابل سزا مجرم صرف غریب ہی ہوتا ہے ،چاہے اس نے ڈبل روٹی ہی کیوں نہ چرائی ہو ،امیر کو تو کبھی ہتکھڑی لگانے کی جرات بھی نہی کی جا سکتی،اور اس کی حوالات میں ائیر کنڈشنر ،ٹی وی،نوکر اور گھر سے منگوایا گیا کریلے گوشت کا سالن سبھی کچھ شامل ہوتا ہے۔

تفتیش کے دوران صلاح الدین نے تفتیشی افسر سے ایک سوال بھی کیا کہ اگر جان کی امان ہو تو ایک بات پوچھوں؟ آپ لوگوں نے تشدد کرنا کس سے سیکھا ؟

صلاح الدین ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی ۔
اے ٹی ایم مشین کو توڑنے کی پاداش میں پنجاب پولیس کے تشدد سے فوت ہونے والا صلاح الدین ایک دین دار گھرانے سےتعلق رکھتا تھا، تصویر میں نظر آنے والا اس کا بھائی عالم دین ہے

گھر والوں نے صلاح الدین کا نام اور پتہ انمٹ سیاہی سے بازو پر کنندہ کرا رکھا تھا کہ گمنے کی صورت میں گھر کی راہ لے سکے۔
مظلوم پولیس گردی کا شکار ہوا ۔

صلاح الدین کو انصاف دلانے کیلئے سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چل رہی ہے اور سوشل میڈیا صارفین حکومت وقت سے مطالبہ کر رہے کہ صلاح الدین کو کس جرم کی پاداش میں قتل کر دیا گیا اس کے قتل کی شفاف تحقیقات کرکے اس کے لواحقین کو انصاف دلایا جائے ۔

Shares: