تفصیلات کے مطابق دوران تفتیش ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد نے تھانہ اے ڈویژن میں درخواست دی کہ اس کا بیٹا جو کہ زہنی معذور تھا کو تھانہ اے ڈویژن رحیم یارخان نے چوری کے الزام میں گرفتار کیااور بعد ازاں اس کو دوران تفتیش شدید ترین تشدد کا نشانہ بنایا اور ہلاک کر دیا.اس کے والد کا مزید کہنا تھا کہ میرا بیٹا زہنی معذور تھا اسی وجہ سے ہم نے اس کا نام اس کے بازو پر کندہ کروا رکھا تھا تا کہ اگر یہ راستہ وغیرہ بھول جائے تو اس کے نام کی وجہ سے اس کی پہچان ہو جائے.مزید ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا بلکہ جب میں نے رابطہ کیا تو مجھے بھی صحیح معلومات نہیںدی گئی اسی لئے میں رحیم یارخان آیا تو مجھے پتہ چلا کہ میرے بیٹے کو ایس ایچ او محمود الحسن، تفتیش افسر شفاقت علی اور اے ایس آئی مطلوب حسین نے شدید ترین تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا ہے اور خود ہی پوسٹمارٹم بھی کروا دیا ہے.صلاح الدین کے والد کے تحریری درخواست میں استدعا کی ہے کہ اسے انصاف دیا جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے. پولیس نے مقتول کے والد کی مدعیت میںمقدمہ درج کر لیا ہے اور ملوث افسران ایس ایچ او محمود الحسن اور تفتیش افسر شفاقت علی اور اے ایس آئی مطلوب حسین کو معطل کر دیا گیا ہے.نیز صلاح الدین کی نماز جنازہ 3 ستمبر بروز منگل اس کے آبائی گاوں گورالی تھانہ واہنڈو تحصیل کامونکی میں بعد نماز فجر 6 بجے ادا کی جائے گی.









