آئین کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ آصف علی زرداری

0
40

آئین کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ آصف علی زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ آئین کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہی عوام کی سب سے بڑی عدالت ہے۔ اس عدالت کے سامنے سب کو سر تسلیم خم کرنا پڑے گا۔ 1973 کے آئین کی گولڈن جویلی تقریب سے خطاب میں انہوں نے جوبلی کے موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آئین کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے 1973 کے آئین کی صورت میں قوم کو ایسا تحفہ دیا تھا جو متفقہ دستور ہے جس پر قومی اسمبلی کے تمام اراکین کے دستخط ہیں۔ سابق صدر نے کہا 1973 کے دستور کی اہمیت یہ ہے قومی اسمبلی میں موجود تمام ممبران، جن کا تعلق مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے تھا، نے آئین سے اتفاق کرتے ہوئے اس پر دستخط کیئے تھے۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ نے 1973ء کے آئین پر دستک کرنے والے تمام سیاستدانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔

آصف زرداری نے مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے ان ھیروز کو سرخ سلام پیش کیا جنہوں نےآئین کی بحالی کیلئے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ آمریت کے تاریک ادوار میں پیپلزپارٹی کے جیالوں نے اپنے خون سے چراغ روشن کرکے جمہوریت کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو راستہ دکھایا ۔ انہوں نے تمام سیاسی کارکنوں کو کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے آئین اور جمہوریت کی خاطر پھانسیاں قبول کیں۔

پی پی شریک چیئر مین نے کہا کہ گڑھی خدا بخش بھٹو کا گنج شہیدان جمہوریت پرستوں کیلئے مینار نور ہے جہاں سے شہیدوں کے خون کی سرخی لیکر جمہوریت کا سورج طلوع ہوتا ہے ، 1973 کے آئین کی اصل صورت میں بحالی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی زندگی کا اولین مقصد تھا تاکہ بااختیار پارلیمنٹ بحال ہو ، الحمدللہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے 1973 کا آئین اصل صورت میں بحال ہو چکا ہے ۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہی عوام کی سب سے بڑی عدالت ہے اس عدالت کے سامنے سب کو سر تسلیم خم کرنا پڑے گا، ہمارا ملک اس لئے آج مشکلات کا سامنا کر رہا ہے کہ کچھ عناصر نے آئین سے انحراف کیا تھا اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب آئین پر عمل کریں قوم اور ملک کے مستقبل کے فیصلے کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کو کرنے دیں۔

دوسری طرف پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 1973ء کا آئین ہمارا قومی لائحہ عمل اور وفاق کی زنجیر ہے۔ 1973ء کا آئین ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کا قوم کو تحفہ اور امانت ہے۔ قوم کے لیے متفقہ آئین کو بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے والے تمام سیاسی رہنماوَں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ 14 اگست 1947 کے بعد ہماری قومی تاریخ کا دوسرا اہم ترین دن 10 اپریل 1973ء ہے۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ 1973ء کا آئین پاکستان کا حقیقی معنوں میں آئینہ دار ہے جیسا پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے، تو ہمارا آئین ایک وفاقی آئین ہے۔ ہمارا ملک ایک اسلامی ملک ہے، تو ہمارے آئین کی روح اسلامی تعلیمات ہیں۔ ہمارا ملک جمہوریت پسندوں کا ملک ہے، تو ہمارا آئین ایک جمہوری دستور ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین ہماری قومی یکجہتی و اتحاد کی ضمانت ہے۔ جب سے آئین بنا ہے، اس پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔ کچھ قوتوں سے یہ برداشت نہیں ہوتا کہ عوام کو ان کا حق ملے، صوبے اپنے وسائل کے مالک ہوں، اور قانون کے سامنے سب برابر ہوں۔ خود کو قانون سے ماوراء سمجھنے والی سوچ 1973ع کے آئین کو اپنا دشمن سمجھتی ہے۔ آئین کو بنانے اور بچانے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ بے مثال ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے آمر ضیاء الحق اور آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کی جانب سے آئین میں انڈیلی گئی آلائشوں کو کامیابی سے ٹھکانے لگاکر 1973ء کے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا۔ جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کی حفاظت و عملدرآمد اور جمہوری نظام کے ساتھ ہمیشہ کی طرح آج بھی کھڑی ہے، اور آئین کو موم کی ناک سمجھنے والی سوچ کو حتمی شکست دینے کے لیے پرعزم ہے۔

Leave a reply