اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیشی کی درخواست پر سماعت ہوئی،

وکیل ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ میں ہیں ویڈیو لنک اور تمام مقدمات اکٹھے کرنے کی درخواست دی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیسز اکٹھے کرنے والا معاملہ تو سیشن کورٹ کا دائرہ اختیار ہے،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے بتانا ہے کیا ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کافی ہوتی ہے کیا تمام سٹیجزپر ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری ہو سکتی ہے؟ ہم کیس میں کس سٹیج پر ہیں، کیا اس میں ویڈیو لنک حاضری ممکن ہے؟ ملزم کی موجودگی میں جرح کا مقصد ہوتا ہے کہ ملزم کو پتہ ہو اس کیخلاف کیا ہور ہا ہے ؟ قانون میں بہت سی جگہوں پر ذاتی حاضری ضروری ہے کیا ویڈیو لنک حاضری کے ذریعے اس کا مقصد پورا ہو سکتا ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں عدالتی معاون مقرر کرنا چاہتا ہوں، کوئی نیوٹرل وکیل ہیں تو بتا دیں ان کو عدالتی معاون مقرر کر دیتے ہیں،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ فیصل صدیقی اچھی آپشن ہیں، ان کو عدالتی معاون مقرر کیا جا سکتا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت18 اپریل تک ملتوی کردی

قانون کی حکمرانی کی بھاشن دینے والے آج عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں،شرجیل میمن
میئر کراچی کیلئے مقابلہ دلچسپ، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی نشستیں برابر ہوگئیں
مکیش امبانی کے ڈرائیورز کی تنخواہ کتنی؟ جان کردنگ رہ جائیں
سعود ی عرب :بچوں سے زیادتی کے مجرم سمیت 2 ملزمان کو سزائے موت

قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی کا حصہ بننے کی استدعا کی ہے۔ جبکہ لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ’ایسی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہو تو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں حاضری یقینی بنائی جاتی ہے۔ میری زندگی کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دی جائے

Shares: