عمران خان کی ویڈیو لنک پرعدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

0
56

اسلام آباد ہائیکورٹ، عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ ویڈیو لنک پر عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ میں میشا شفیع کیس پر انحصار کرنا چاہوں گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کرمنل کیسز میں مختلف اسٹیجز پر ملزم کی حاضری کی مختلف صورت ہوتی ہے ، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میشا شفیع کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے ملزم کی حاضری کی اجازت دی گئی ، عمران خان کو عدالتوں میں حاضری کے وقت سیکورٹی مسائل کا بھی سامنا ہے عمران خان کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کا اندراج ہو رہا ہے ، اس وقت تک 120 سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کا جہاں استعمال ہو سکتا ہے ہونا چائیے یہ سارا معاملہ لیکن صرف عمران خان کی حد تک نہیں، درخواست پر فیصلے کے دیگر مقدمات پر بھی اثرات ہوں گے،شواہد ریکارڈ ہونے کے دوران تو میشا شفیع کیس کا اطلاق ٹھیک ہے،کیس میں فرد جرم بھی عائد ہونا ہوتی ہے کیا وہ بھی ویڈیو لنک پر ہو گی؟

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ فرد جرم میں ملزم کی موجودگی صرف ملزم کے فائدے کیلئے ہوتی ہے، مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملزم خود سن سکے اس پر الزام کیا ہے، یہ مقصد ویڈیو لنک پر بھی پورا ہو سکتا ہے، عمران خان کی گزشتہ دو پیشیوں پر سکیورٹی مسائل پیدا ہوئے،وہ سکیورٹی مسائل کن کی وجہ سے پیدا ہوئے ابھی تک طے نہیں ہوا، ملزم کی جانب سے تو یہی بتایا گیا وہ کوئی نامعلوم لوگ تھے ،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل کے جوابی دلائل شروع ہوئے، انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کیا کریمنل کیس میں کوئی رُول ویڈیو لنک کی اجاذت دیتا ہے؟کریمینل ٹرائل میں تو فیصلہ سننے بھی ملزم کی موجودگی لازم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دُگل صاحب سی آر پی سی 1898 کی ہے، اُس وقت ظاہر ہے ویڈیو لنک نہیں تھا اس کا قانون میں زکر نہیں،قانون ساز اگر چاہتے تو جدید تقاضوں کیمطابق اسے بدل سکتے تھے ،ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں ٹیکنالوجی کا جہاں ہو سکے استعمال ہونا چاہیے، بھارتی سپریم کورٹ تو ویڈیو لنک پر فیصلہ دے چکی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت میں 2005 سے لے کر سسٹم انسٹال کیا گیا ،پورا سسٹم لگانا ہوگا کہ کیا ویڈیو لنک پر موجود ملزم کمرے میں اکیلا ہے،عمران خان کو ویڈیو لنک کی سہولت دینا ایک تفریق پیدا کرنا ہو گا،ایک اور سابق وزیر اعظم کو اپیل میں بھی ویڈیو لنک کی سہولت نہیں ملی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے یہاں سیاسی پہلو پر دلائل نہیں دینے ،عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، کوئی اس بات کو پسند کرے یا نہ کرے الگ بات ہے، کیا انڈیا میں ویڈیو لنک ٹرائل ہو رہے ہیں؟ کیا یوکے ، یو ایس اے میں کوئی فیصلہ آیا ویڈیو لنک پر؟ کیا ان ممالک میں کسی عدالت نے کہا ویڈیو ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں؟ منور دگل نے کہا کہ امریکی اور برطانوی عدالت نے کہا “کیس ٹُو کیس” دیکھا جا سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ویڈیو لنک پر تمام تقاضے پورے ہو رہے ہیں تو ٹرائل ہو سکتا ہے نا؟ فرد جرم میں ملزم نے دستخط کرنا ہوتے ہیں وہ بھی الیکٹرانک ہو سکتے ہیں،ویڈیو لنک کی درخواست منظور ہونے کا فائدہ صرف عمران خان کو نہیں ہوگا، اس فیصلے کا فائدہ تو سب کو ہو گا ، اب تو امتحانات آن لائن ہو رہے ہیں میرے بیٹے کا ہوا ،منور دُگل نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کیا کسی بیرون ملک موجود ملزم کو اپیل میں بھی یہ سہولت ملے گی؟ کیا کل کسی بیرون ملک موجود ملزم کو بھی یہ سہولت دی جا سکے گی؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر کوئی ملزم پاکستان میں ہی رہنے کی انڈرٹیکنگ دے تو اسے سہولت ویڈیو لنک مل سکتی ہے، اگرکوئی ملزم اشتہاری نہیں ہے تو اسے بھی سہولت مل سکتی ہے، یہاں بات عمران خان کی ہے جو روز کئی عدالتوں میں جا رہے ہیں،یہ عدالت عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ سے آکر ویڈیو لنک پر آنے کا کہہ سکتی ہے،کسی بھی “کنٹرولڈ ماحول” والی جگہ پر بلا کر ویڈیو لنک پر کیا جا سکتا ہے،

ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا دلائل مکمل ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے فیصلہ محفوظ کرلیا،

قانون کی حکمرانی کی بھاشن دینے والے آج عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں،شرجیل میمن
میئر کراچی کیلئے مقابلہ دلچسپ، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی نشستیں برابر ہوگئیں
مکیش امبانی کے ڈرائیورز کی تنخواہ کتنی؟ جان کردنگ رہ جائیں
سعود ی عرب :بچوں سے زیادتی کے مجرم سمیت 2 ملزمان کو سزائے موت

قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی کا حصہ بننے کی استدعا کی ہے۔ جبکہ لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ’ایسی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہو تو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں حاضری یقینی بنائی جاتی ہے۔ میری زندگی کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دی جائے

Leave a reply