اداکار سہیل احمد نے کہا ہے کہ میری قوی خان کے ساتھ بہت دوستی تھی ، ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کیا کرتے تھے ، وہ کراچی میں ہوتے تو میںکراچی ملنے جاتا ، لاہور آتے تو روز ہماری ملاقات ہوتی. قوی خان ہر تین ماہ کے بعد اپنے مکمل ٹیسٹ کرواتے تھے اس کے باوجود جب انہیںکینسر کا پتہ چلا ،ان کی کنڈیشن بہت بگڑ چکی تھی. سہیل احمد نے کہا کہ ہم دونوں مستنسر حسین تارڑ کے ساتھ صبح کو واک کیا کرتے تھے ، ایک دن قوی خان نے مجھے کہا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ، میں نے کہا ٹیسٹ کروا لیتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کروا لئے ہیں، ہم
دونوں اپنے جاننے والے ایک ڈاکٹر کے پاس چلے گئے ، ڈاکٹر نے مجھے اگلے دن کال کرکے کہا کہ ان کو تو کینسر ہے اور کینسر بہت بگڑ چکا ہے. میںنے قوی خان کو بتایا کیونکہ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ پندراں دن کے اندر انجیکشنز شروع کر دئیے جائیں. قوی خان اپنے گھر والوںکو نہیںبتا رہے تھے پھر میںنے قوی خان کے بیٹے عدنان کو کال کی اور بتایا اس کے بعد اس نے ان کو بلوایا اور علاج شروع کر وایا لیکن ان کی زندگی نے ان سے وفا نہ کی .