پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے جے آئی ٹی میں دیے گئے بیان پر ترجمان استحکام پاکستان پارٹی فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چئیرمین کی طرف سے ایک سال مسلسل آرمی چیف اور افسران کے خلاف الزامات لگائے گئے۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ قاتلانہ حملے اور جان لینے کے الزامات صبح شام فوج کے اعلی افسران ہر لگائے گئے۔ثبوت دینے کے وقت پی ٹی آئی چئیرمین نے ثبوت نہ ہونے کا دعوی کردیا۔ جے آئی ٹی میں کہا کہ مجھے لوگوں نے بتایا تھا کہ فوج اور ایجینسی کے اعلی حکام میری جان کے درپے ہیں سنی سنائی باتوں کی بنیاد ہر 24 کروڑ عوام کے ذہنوں میں اپنی فوج کے خلاف زہر بھرنے کی کوشش کی اسی الزام کی بنیاد پر ہر ہفتے پاکستان میں فساد فی الآرض برپا کیا جاتا رہا اسی الزام کی بنیاد پر لاکھوں نوجوانوں کو اپنی ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف باغی بنایا گیا۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ شرعی طور پر بغیر ثبوت قتل کا الزام لگانا انتہائی بھیانک گناہ کبیرہ ہے عوام کا ذہن ،معیشت اور ریاست کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے بعد ثبوت دینے سے انکاری ہونا قابلِ مذمت ہے پی ٹی آئی چئیرمین کو ثبوت فراہم نہ کرنے پر عوام سے معافی مانگنی چاہیے
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ نفرت انتقام کی سیاست ختم کرنے کیلئے استحکام پاکستان پارٹی کا حصہ بنے استحکام پاکستان پارٹی جہانگیرترین کی طبیعت کی طرح نفیس پارٹی ہے ،جہانگیر ترین اپنے علاج کیلئے بیرون ملک گئے ہیں ، ملک کیلئے ہم سب کے ساتھ ملنے کو تیار ہیں ، ملک کیلئے ہم زرداری ، فضل الرحمان ، ایم کیو ایم سے بھی ملیں گے ،
واضح رہے کہ فیاض الحسن چوہان نے تحریک انصاف چھوڑ کر استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد جہانگیر ترین نے انہیں پارٹی کا ترجمان بنا دیا، فیاض الحسن چوہان تحریک انصاف دور میں وزیر بھی رہے ہیں،
واضح رہے کہ تین دن قبل نئی پارٹی استحکام پاکستان پارٹی کا اعلان کیا گیا تھا جہانگیر ترین کے ہمراہ علیم خان، عامر کیانی،فردوس عاشق،تنویر الیاس و دیگر موجود تھے، جہانگیر ترین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اب نہ کبھی 9 مئی ہونے دیں گے نہ کسی سیاسی مخالف کے گھروں پر حملے ہونے دیں گے ، سیاسی تقسیم ختم کریں گے، قوم میں امید پیدا کریں گے
واضح رہے کہ تحریک انصاف چھوڑنے والوں نے اور سیاست چھوڑنے والوں نے جہانگیر ترین کے ساتھ ملاقات کی تھی اور نئی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی ، نو مئی کے واقعہ کے بعد عمران خان اکیلے رہ گئے اور تحریک انصاف کے رہنما و ٹکٹ ہولڈر پارٹی چھوڑنے لگے، عمران خان کے انتہائی قریبی بھی پارٹی چھوڑ چکے اور عمران خان کو خیر باد کہہ چکے،علیم خان اورجہانگیر ترین تحریک انصاف میں تھے اور مران خان کے انتہائی قریبی تھے، مگر اقتدار ملنے کے بعد عمران خان تکبر میں آ گئے اورانہوں نے اپنے قریبی دوستوں کو دور کر دیا، جہانگیر ترین الگ ہوئے تو علیم خان نے بھی پی ٹی آئی چھوڑی، اب حالت یہ ہو چکی ہے کہ تحریک انصاف میں صرف عمران خان ہی رہ جائیں گے باقی سب ساتھ چھوڑ جائیں گے
"استحکام پاکستان پارٹی” نام سے متعلق عون چودھری کی وضاحت
چھینہ گروپ بھی استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کو تیار
جہانگیرترین کی پارٹی کا نام الیکشن میں رجسڑیشن سے پہلے ہی الیکشن کمیشن اور اعلی عدلیہ میں چیلنج
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
ریاست مخالف پروپیگنڈے کوبرداشت کریں گے نہ جھکیں گے۔
استحکام پاکستان پارٹی کی پریس کانفرنس، فواد چودھری "منہ” چھپاتے رہے، تصاویر وائرل








