سپریم کورٹ میں درخواست گزار ریاض حنیف راہی کی جانب سے دوران سماعت موجودہ حالات کی شکایت کی گئی
درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے عدالت میں کہا کہ اس کیس کی وجہ سے مجھ پر مشکل وقت آیا ہے، مجھے کہا گیا یا مقدمات واپس لو یا اسلام آباد چھوڑ دو، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب آپکے ذاتی ایشوز ہیں، ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے کہا کہ میں تمام حالات عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، عدالت کو تحریری طور پر بھی آگاہ کر رہا ہوں،عدالت کے سامنے دی گئی اپنی درخواست کو پڑھنا چاہتا ہوں، "چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو ضرورت محسوس ہوئی تو مجھ سے چیمبر میں مل لیں،ہمارا ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ہر ایک کو ہمت، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے،موجودہ صورتحال کا سامنا کرنے کی کوشش کریں، موجودہ صورتحال کو ڈیل کرکے اس سے نکلنا ہے، آپ کی شکایت کی کاپی اٹارنی جنرل کو بھی دے دیتے ہیں",
واضح رہے کہ آڈیولیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواست گزار ریاض حنیف راہی لاپتہ ہوگئے تھے، عدالت میں انکے لئے درخواست بھی دائر کی گئی تھی تا ہم چھ دن بعد وہ دوبارہ عدالت پہنچ گئے،سپریم کورٹ بار ایسوسی کی جانب سے بھی اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں وکیل کی گمشدگی پر اظہار تشویش کیا گیا تھا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ریاض حنیف راہی کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے ، ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ بار کے رکن ہیں سپریم کورٹ بار کے ایک رکن کے لاپتہ ہونے پر ایسوسی ایشن آنکھیں بند نہیں کرسکتی وکلاء کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہیں، یہ ایسوسی ایشن مزید زور دے کر کہتی ہے کہ ملک کا ہر شہری قانون کے یکساں تحفظ کا حقدار ہے، سب کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے پیشے کو بغیر کسی خوف، احسان اور ایذاء کے انجام دیں،
حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا
زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
چھ جون کو ریاض حنیب راہی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے،دوران سماعت درخواست گزار حنیف راہی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میری توہین عدالت کی درخواست پر ابھی تک نمبر نہیں لگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں تو دور کریں،آپ یہ بھی سمجھیں کہ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چاہتے ہیں،جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا،