چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ ٹرائل کے خلاف چار مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویزنے دلائل دیے،.چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت میں موجود تھے ،وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل کیسز میں law of limitations کا اطلاق نہیں ہوتا ، تکنیکی بنیادوں پر اس درخواست کو منظور کرنا انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ،ایک سو بیس دن میں کوئی شہری بھی درخواست دائر کرسکتا ہے ،درخواست گزار وزیراعظم پاکستان رہے ہیں،اثاثے چھپانے کا الزام ہے ،عدالت نے کیس کی سماعت میں دو بجے تک کا وقفہ کر دیا
قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش
نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی،
وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے
بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں نیب کی بھی تحقیقات جاری ہیں، نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان سے سوالات پوچھے ہیں تو عمران خان نے توشہ خانہ نوٹسز کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا ہے،عمران خان سے توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کے دوران نیب نے 12 سوالات پوچھے ہیں اور تحائف کی رسیدیں بھی مانگ لی گئی ہیں، نیب کا سوالنامہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا گیا،نیب کی جانب سے عمران خان سے پوچھا گیا ہے کہ آپ نے توشہ خانہ سے حاصل گفٹ کتنی بار فروخت کئے، کون سی چیزیں بیچیں، کب اور کس کو تحفے فروخت کئے۔ کیا ان ٹرانزیکشنز میں کوئی مڈل مین یا ویمن شامل تھی۔ عمران خان سے کہا گیا ہے کہ تحائف کی خریداری اور فروخت میں شامل ہر فرد کی تفصیل فراہم کریں۔ نیب نے ایف 7 کی دکان پر مبینہ طور پر فروخت ہونیوالے تحائف کی تفصیل بھی مانگ لی۔ سوالنامے میں مزید پوچھا گیا ہے کہ بطور وزیراعظم کتنے تحفے لئے۔ عمران خان سے بطور شواہد تحائف کی تصاویر بھی مانگی گئی ہیں۔ مزید پوچھا گیا کہ تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بینک یا کیش کی صورت میں لی؟








