کیا کور کمانڈرز کانفرنس میں ٹرائل کا بھی فیصلہ ہوا تھا؟ چیف جسٹس کا استفسار

0
62
Supreme Court

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف سماعت ہوئی

7 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ بنچ میں شامل جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ میں شامل ہیں،وکیل شعیب شاہین روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ ہماری درخواست پر کچھ اعتراضات لگائے گئے تھے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست میں کچھ سیاسی نوعیت کی استدعائیں موجود ہیں، ابھی ہم وہ سنانا نہیں چاہتے ابھی فوکس ملٹری کوٹس ہیں،چھٹیوں میں بنچ کی دستیابی ایک مسئلہ ہوتا ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ اپنی درخواست میں فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کی استدعا کی ہے، آرٹیکل 245 نافذ ہونے کی وجہ سے ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا جا سکتا، آرٹیکل 245 کا نوٹیفکیشن واپس ہوچکا ہے، جسٹس یحیحی آفریدی 15 مئی کو کور کمانڈر میٹنگ میں کہا گیا 9 مئی کے واقعات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں،

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کس کو بنچ پر اعتراض ہے تو پہلے بتا دے،جسٹس ر جواد ایس خواجہ مجھ سے منسلک ہیں،اعتزاز احسن نے کہا کہ کسی کو بھی اس بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم کو بھی بنچ پر اعتراض نہیں،لطیف کھوسہ نے دلائل کا آغاز کردیا.چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چھٹیوں میں ہمارے بنچز دیگر رجسٹریز میں ہوتے ہیں اس لیے تمام فریقین دلائل مختصر رکھیں،

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد میں اب آرٹیکل 245 نافذ نہیں ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ نو مئی کے واقعہ کی وجوہات میں نہیں جانا چاہتا، دس مئی کو آرٹیکل 245 کا نفاذ کر دیا گیا 15 مئی کو کور کمانڈر کانفرنس ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا کور کمانڈرز کانفرنس میں ٹرائل کا بھی فیصلہ ہوا تھا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس نے فیصلہ کیا، سکیورٹی کونسل اور کابینہ نے توثیق کی، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ جسٹس جواد خواجہ کی درخواست میں موجود ہے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں چل رہا ہے؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ بالکل سویلینزکا ٹرائل فوجی عدالتوں میں شروع ہوچکا ہے، لطیف کھوسہ نے پریس ریلیز پڑھ کر سنا دی ، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ یہ جو آپ پڑھ رہے ہیں اس میں آئی ایس پی آر کا نام کہاں لکھا ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ آئی ایس پی آرکا ہی جاری کردہ اعلامیہ ہے، کابینہ نے آئی ایس پی آرکے اعلامیے کی کھل کرتوثیق کی،فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں کرنل لیول کے اور اس کے اوپر کے افسران شریک ہوئے تھے، فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کرنے کا فیصلہ خلاف آئین ہے،

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ متاثرہ ہیں کیا ان میں سے کسی نے سپریم کورٹ سے براہ راست رجوع کیا؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے پاس اس قسم کی معلومات نہیں ہیں،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں نے ایک درخواست دائر کی مگر فی الحال کسی متاثرہ شخص نے ملٹری کورٹس کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا،جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس قانون کے تحت فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہونا ہے کیا اس قانون کو کسی نے چیلنج کیا؟ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا ملٹری کورٹس سے متعلق قانون چیلنج ہوسکتا ہے؟ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیخلاف مقدمہ کون سنے گا؟وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو تو لوگ مان ہی نہیں رہے،کسی مقدمہ میں آرمی ایکٹ کی کوئی دفعہ شامل نہیں کی گئی تھی، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ مقدمات میں لگائی دفعات کا آرمی ایکٹ سے تعلق بھی نہیں بنتا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے مقدمات میں کون کون لوگ نامزد ہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، فرخ حبیب نامزد ہیں، رہنمائوں پر منصوبہ بندی کا الزام ہے موقع پر موجود ہونے کا نہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کتنے مقدمات درج ہوئے اور کتنی گرفتاریاں ہوئیں یہ بتائیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ نو مئی کی رات لاہور میں پانچ مقدمات درج ہوئے، ایک مقدمہ میں 50 گرفتاریاں ہوئیں،دس مئی کو ملک بھر سے چار ہزار افراد کو مشکوک قرار دیکر گرفتار کیا گیا، کسی مقدمہ میں دہشتگردی کے علاوہ آرمی ایکٹ سمیت کوئی اور دفعہ نہیں لگائی گئی،فوج نے ملزمان کی حوالگی کی درخواست میں لکھا کہ جرم ثابت ہوچکا ہے، حوالگی کی درخواست میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر بھی کیا گیا، ملزمان حکم چیلنج کریں بھی تو سنے گا کون؟

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا اے ٹی سی میں ملزمان کی ملٹری کورٹس حوالگی سے پہلے کوئی بحث ہوئی؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ کئی جگہوں پر نہ ملزمان عدالت میں موجود تھے نہ ان کے وکیل،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تو کیا پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ ایسے فیصلے کو چیلنج نہہں کرے گا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرا کیس یہ ہے کہ پرائیوٹ لوگوں کا کیس ملٹری کورٹس میں نہیں چل سکتا،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کیس اے ٹی سی میں چل سکتا ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی بالکل اے ٹی سی میں چل سکتا ہے،کمرہ عدالت میں صحافی اور وکلا کی بڑی تعداد موجود،اضافی کرسیاں لگا دی گئیں

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا اے ٹی سی جج فیصلہ دے سکتا ہے کہ کیس آرمی ایکٹ کا بن سکتا ہے یا نہیں؟ سویلین کو ملٹری کورٹس میں بنیادی حقوق کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا آئینی حق ہوتا ہے،بنیادی حقوق کا معاملہ سپریم کورٹ لایا جاسکتا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وقت کم ہے 10 منٹ میں دلائل مکمل کریں،جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو سیکشن 549 تھری کے تحت اے ٹی سی نے ملٹری حکام کے حوالے کیا آرمی ایکٹ کے تحت سزا کم ہے اور عام قانون میں سزا زیادہ ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ پوچھ رہے ہیں کہ آپ ادھر آنا چاہتے ہیں یا ادھر جانا چاہتے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس پر قہقہے لگ گئے، سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کو جلد سننا چاہتے ہیں ، کیس کو سننے والا بینچ اب یہی رہے گا، اگر بینچ کا ایک بھی ممبر نہ ہوا تو سماعت نہیں ہوسکے گی، تمام فریقین اپنے دلائل تحریری طور پر دیں،

لطیف کھوسہ نے سویلنز کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف حکم امتناع جاری کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے،وکلاء سائلین کا دفاع کرتے ہیں،وکلاء کو حراساں کیا جارہا ہے،سپریم کورٹ میں سماعت کل ساڈھے نو بجے تک ملتوی کر دی، سپریم کورٹ نے فوری حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو سن کر دیکھیں گے،

 کسی سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے

کرپشن کا ماسٹر مائنڈ ہی فیض حمید ہے

برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں

عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟

حضوراقدس پر کوڑا بھینکنے والی خاتون کا گھر مل گیا ،وادی طائف سے لائیو مناظر

برج فیڈریشن آف ایشیا اینڈ مڈل ایسٹ چیمپئن شپ مہمان کھلاڑی حویلی ریسٹورنٹ پہنچ گئے

کھیل سے امن کا پیغام دینے آئے ہیں.بھارتی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس

وادی طائف کی مسجد جو حضور اقدس نے خود بنائی، مسجد کے ساتھ کن اصحاب کی قبریں ہیں ؟

9 مئی کے بعد زمان پارک کی کیا حالت ہے؟؟

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ ہوا، تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، حکومت کی جانب سے فیصلہ ہواکہ حملے کرنیوالے تمام شرپسندوں کے مقدمے ملٹری کورٹ میں چلائے جائیں گے

Leave a reply