باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یونان میں کشتی ڈوبنے کے واقعہ کے بعد نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں
یورپی یونین کے سرحدی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ یونان نے تارکین وطن کی کشتی کو مانیٹر کرنے کے لئے ہوائی جہاز بھیجنے کی پیشکش کو قبول نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے کشتی کے ڈوبنے کے بعد جانی نقصان زیادہ ہوا،کشتی حادثے میں پاکستانیوں سمیت پانچ سو سے زائد افراد ڈوب گئے،صرف 12 پاکستانیوں کو زندہ بچا لیا گیا تھا، کشتی ڈوبنے کے واقعہ پر یورپی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان کے طیارے نے جو کہ ری فیول کے لیے واپس آرہا تھا نے ڈوبنے سے قبل تارکین وطن کی کشتی کی بین الاقوامی پانیوں میں موجودگی کی نشاندہی کی تھی اوریونانی کوسٹ گارڈ کو کشتی کی نگرانی کے لیے طیارہ دوبارہ بھیجنے کی پیشکش کی تھی تا ہم یونانی حکام کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا
یونان پرکشتی حادثہ کے بعد کڑی تنقید کی جا رہی ہے کہ یونان نے کشتی کے مسافروں کی مدد نہیں کی،یونان نے فوری کارروائی نہ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشتی میں سوار افراد نے کوسٹ گارڈ کو کہا تھا کہ انہیں اکیلے چھوڑ دیا جائے تا کہ وہ اٹلی پہنچ سکیں
بیٹے کو یونان بھجوانے کے لئے 25 لاکھ روپے دیئے تھے
دوسری جانب پاکستان میں انسانی سمگلروں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں تو وہیں کشتی میں ڈوبنے والوں کے اہلخانہ غم سے نڈھال ہیں، اور اپنے پیاروں کی لاشوں کے پاکستان آمد کے منتظر ہیں، حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انکے پیاروں کی لاشیں واپس لائی جائیں تا کہ تدفین کا عمل مکمل ہو سکے اور جو لاشیں ابھی تک نہیں ملیں انہیں تلاش کرنے کی کوشش کی جائے، یونان کشتی حادثے میں ڈوبنے والے ایک شہری جس کا تعلق ڈسکہ سے ہے کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے نے غیر قانونی سفر نہیں کیا تھا،ایجنٹ کے مطابق سفر قانونی تھا،بیٹے کو یونان بھجوانے کے لئے 25 لاکھ روپے دیئے تھے، یہ رقم غیر قانونی سفر کے لئے نہیں دی تھی،ڈسکہ کا بد قسمت زین جو کشتی حادثے میں ڈوب چکا ہے کے والد کا کہنا تھا کہ کشتی ڈوب چکی تھی ہم نے خبروں میں سن لیا تھا اسکے بعد بھی ایجنٹ نے ہمیں کہا کہ زین پہنچ چکا ہے،ایجنٹ نے مٹھائی کے طور پر پانچ ہزار روپے بھی لئے، بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ ڈوبنے والی کشتی میں ہی زین سوار تھا اور وہ بھی ڈوب گیا،
انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ کے خلاف کریک ڈاؤن
لیبیا کشتی حادثہ میں ملوث انسانی سمگلر کو گرفتار
حادثے کے مرکزی ملزم ممتاز آرائیں کو وہاڑی سے گرفتار کیا گیا
انٹر ایجنسی ٹاسک فورس کا ساتوں اجلاس ایف آئی اے ہیڈ کواٹر میں منعقد ہوا
شہری ڈوب چکے، کئی کی لاشیں ملیں تو کئی ابھی تک لاپتہ ہیں،
کشتی واقعے کے ذمہ داران کو جلد کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ہدایت
یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ،
کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد 350 تھی،12 پاکستانی بچے، رانا ثناءاللّٰہ
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے یونان میں کشتی ڈوبنے کے اندوہناک واقعہ سے متعلق آگاہ کیا، وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ کا کہنا تھا کہ کشتی کی کیپسٹی 400 افراد کے قریب تھی مگر اس میں سات سو افراد سوار تھے،کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد 350 تھی ،104 لوگ زندہ بچے ہیں جن میں پاکستانی کی تعداد صرف 12 ہے، پاکستان میں 281 فیملیز نے بتایا ہے کہ ان کے بچے اس حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں،فیملی سے رابطے سے متعلق ڈیسک قائم کر دیئے گئے ہیں،نمونے لیے جا رہے ہیں تاکہ شناخت ہو سکے،193 ڈی این اے سیمپلز حاصل کر لیے ہیں،وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس کا اج بھی اجلاس ہوا ہے،99 فیصد لوگ پاکستان سے لیگل ویزاز پر گئے ہیں،آگے سے جا کر وہ غیر قانونی روٹ اختیار کرتے ہیں،صرف انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا بلکہ قانون میں جو سقم ہے وہ بھی دور کیے جائیں گے،








