صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ سوال یہ نہیں کہ سائفر کا کیا ہوا ہے جبکہ سوال یہ ہے کہ گریڈ 22 کا افسر 34 دن تک غائب رہا اور پھر ایف آئی اے نے بھی تسلیم کیا کہ اعظم خان لاپتہ ہیں شعیب شاہین نے عاصمہ شیرازی کے شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اعظم خان روپوش ہوئے لیکن اعظم خان روپوش ہو کر ان کو گواہی دینے آتے ہیں لہذا وزیرداخلہ کا بیان سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ اعظم خان کا بیان کس نے وزیرداخلہ تک پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیش پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے، ایف آئی اے کیسے غیرجانبداری سے تفتیش کرے گی، سائفر کابینہ میں پیش ہوا، کابینہ نے ڈی کلاسیفائی کرنے کا حکم دیا، اصل سائفر وزارت خارجہ میں موجود ہے، سائفر کا ترجمہ دیگر اعلیٰ حکام کو دیا گیا۔ جبکہ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ سائفر پر 2 بار قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، شہباز شریف نے خود کہا کہ سائفر میں دھمکی آمیز الفاظ ہیں، سابقہ اور موجودہ حکومت نے کمیشن بنانے کےاعلانات کیے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
بھارت،خواتین کی برہنہ پریڈ کروانے والا گرفتار،سپریم کورٹ کا نوٹس
روپے کی قدر میں 0.47 فیصد کی تنزلی ریکارڈ
عمران خان کی مشکلات میں کمی نہ ہو سکی، ایک اور جے آئی ٹی نے 21 جولائی کو طلب کر لیا۔
عراق؛ سویڈن سفارتخانہ نذرآتش، قرآن کی بے حرمتی پر سفیر کو نکلنے کا حکم
عالمگیر ترین کی موت بارے فرانزک رپورٹ جاری
نجی ٹی وی کے مطابق شعیب شاہین نے مزید کہا کہ رانا ثناء اللہ سائفر تحقیقات میں مداخلت کررہے ہیں،تحقیقات میں مداخلت کرنا جرم ہے، ایف آئی اے کو غیرجانبدارانہ تحقیقات کرنی ہیں، توشہ خانہ کیس میں عدالت پر اعتراضات اٹھائے گئے، 164 کا بیان ریکارڈ ہوتے وقت ملزم کا موجود ہونا لازمی ہے۔
اگر اعظم خان کا بیان حقیقی ہے تو اعظم خان کو سامنے آنا چاہیئے.