کروشیا، اٹلی اور پرتگال میں آگ پھیلنے کے بعد بحیرہ روم کے کم از کم نو ممالک میں آگ بھڑک اٹھی ہے جبکہ یورپ اور شمالی افریقہ میں ہزاروں فائر فائٹرز شدید درجہ حرارت، خشک حالات اور تیز ہواؤں کی وجہ سے بھڑکنے والے شعلوں پر قابو پانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ گارڈین اخبار کے مطابق الجزائر میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 15 صوبوں میں آگ بھڑک اٹھی ہےجس کے نتیجے میں 1500 سے زائد افراد کو ان کی املاک سے بے دخل کرنا پڑا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آگ کے شعلوں سے گھر اور ساحلی مقامات تباہ ہو گئے جبکہ وسیع جنگلات علاقے سیاہ بنجر میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

الجزائر کی آن لائن نیوز سائٹ ٹی ایس اے نے قومی محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایا ہے کہ کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ (122 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا ہے جبکہ وزارت دفاع کے مطابق رواں ہفتے ہلاک ہونے والوں میں 10 فوجی بھی شامل ہیں جو صوبہ بیجیا کے شہر بینی کسیلہ میں آگ کی لپیٹ میں آ گئے تھے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی ایس نے پیر کی رات کو اطلاع دی تھی کہ متعدد علاقوں میں 34 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ ٹی ایس اے نیوز سائٹ نے حکومت سے پوچھا: "ان تمام اقدامات کے پیش نظر، ہم تباہی سے کیوں نہیں بچ سکتے؟” علاوہ ازیں تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ لگنے کی وجہ سے ہمسایہ ملک تیونس کے ساتھ دو سرحدی گزرگاہوں کو بند کرنا پڑ گیا، جہاں شمال مغربی تبارکا کے علاقے میں آگ کے شعلے خاص طور پر شدید نوٹ کیئے گئے.

گارڈین نے مزید لکھا کہ ساحلی گاؤں میلولا سے 300 سے زائد افراد کو کشتیوں اسمیت مختلف ذریعے سے نکالا گیا ہے اور فائر فائٹرز منگل کے روز بھی شمال مغرب کے تین علاقوں بزرتے، سیلیانا اور بیجا میں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ فائر فائٹرز کو جنگلات اور لیموں اور ہیزل نٹ کے باغات کو تباہ کرنے والے شعلوں کو بجھانے میں مشکلات کا سامنا رہا جبکہ شمال مغربی علاقے نافزا میں آگ لگنے سے دم گھٹنے سے ایک اسکول پرنسپل کی موت ہو گئی۔ شمال مغربی شام میں بحیرہ روم کے ایک صوبے لتاکیا کے جنگلات میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔ نارتھ پریس ایجنسی کے مطابق آگ بجھانے والی ٹیمیں لتاکیا کے شمالی دیہی علاقوں میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے کام کر رہی ہیں جو ابھی تک بے قابو ہے.

علاوہ ازیں خبروں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک 16 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔ وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بتایا کہ بریشیا کے قریب ایک اسکاؤٹ کیمپ کے دوران تیز ہواؤں اور موسلا دھار بارش کے بعد ایک درخت خیمے پر گرنے سے بچی کی موت ہو گئی تھی۔ میلان کے رہائشیوں نے منگل کی صبح موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کی اطلاع دی تھی جس سے سڑکوں پر پانی بھر گیا اور درخت اکھڑ گئے جن میں سے کچھ کھڑی گاڑیوں پر بھی گرے۔ پیر کے روز مشرقی سسیلین شہر کیٹانیا میں درجہ حرارت 47.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ جنوب میں ہیٹ ویو کا سلسلہ جاری رہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آتشزدگی سے تباہ ہونے والے ایک گھر سے 70 کی دہائی میں دو افراد کی لاشیں ملی جبکہ سسلین شہر پالرمو کے قریب ایک 88 سالہ خاتون کی لاش بھی ملی ہے.

اخبار کے مطابق شہری تحفظ کے وزیر نیلو موسومیسی نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ "ہم اٹلی میں حالیہ دہائیوں میں سب سے زیادہ پیچیدہ دنوں میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں، شمال میں بارش کے طوفان اور بڑی ژالہ باری جبکہ مرکز اور جنوب میں شدید گرمی اور تباہ کن آگ ہے ادھر آب و ہوا کی ہلچل جس نے ہمارے ملک کو متاثر کیا ہے” موسومیسی نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرے، یہ کہتے ہوئے کہ پانی کی بمباری "اس وقت کام کرنے والا کینیڈا کا بحری بیڑا ناکافی ہے”۔ اطالوی فائر فائٹرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتوار اور منگل کے درمیان لگ بھگ 1400 آگ پر قابو پایا جن میں سسلی میں 650 اور جنوبی مین لینڈ کے علاقے کالابریا میں 390 افراد شامل ہیں۔

دریں اثنا، پالرمو میں سسلین میں لگی آگ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ تفتیش کاروں کے مطابق متعدد جگہوں پر آگ لوگوں نے جان بوجھ کر لگائی ہوگی اور پھر یہ گرم ہواؤں اور خشک حالات کی وجہ سے بھڑک اٹھی جبکہ کچھ مافیا پر جنگل کی آگ میں ملوث ہونے کا شبہ بھی ہے علاوہ ازیں اس موسم گرما میں یونان کو بھی خاص طور پر شدید دھچکا لگا ہے اور حکام نے حالیہ دنوں میں چھٹیوں کے جزیرے رہوڈز کے جنوب میں واقع گھروں اور ریزورٹس سے 20 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے.

گارڈین نے مزید لکھا کہ وزارت ٹرانسپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق منگل تک تقریبا 3000 سیاح ہوائی جہاز کے ذریعے اپنے اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں اور ٹور آپریٹرز نے آنے والے سفر منسوخ کردیے ہیں۔ جبکہ آگ بجھانے والے دو پائلٹ اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا طیارہ (جو پانی گرا رہا تھا) ایتھنز کے مشرق میں ایویا جزیرے پر کیریسٹوس شہر کے قریب ایک پہاڑی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس مٹسوٹاکس کا کہنا تھا کہ ” پورے سیارے کو جس صورتحال کا سامنا ہے، خاص طور پر بحیرہ روم جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مرکز ہے، اس کے پیش نظر کوئی جادوئی دفاعی میکانزم موجود نہیں ہے، اگر ایسا ہوتا تو ہم اسے نافذ کرتے۔ جبکہ اتوار سے لاپتہ ایک 41 سالہ کسان کی لاش بھی ایک دور افتادہ علاقے میں ایک جھونپڑی سے مل گئی ہے.

کورفو، ایویا اور رہوڈز کے جزیروں پر موجود راتوں رات لوگوں کو نکالنے کا حکم دیا گیا اور پھر ہفتے کے اختتام پر ہزاروں سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ فرانس میں تقریبا 100 فائر فائٹرز نیس بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب واقع کیگنس سر مر اور ویلنیوو لوبیٹ کی میونسپلٹیوں میں جنگل کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ منگل کے روز باؤچس ڈورون ڈپارٹمنٹ کو ‘ریڈ الرٹ’ میں رکھا گیا ہے کیونکہ حکام کو جنگل میں مزید آگ لگنے کا ‘بہت زیادہ خطرہ’ نظر آ رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 300 سے زائد فائر فائٹرز ارلس شہر کے قریب آگ پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں کررہے ہیں.

خیال رہے کہ کروشیا میں ہوائیں اتنی تیز تھیں کہ آگ بجھانے والے طیارے اڑان نہیں بھر سکے۔ فائر فائٹرز نے منگل کی رات دیر گئے ایڈریاٹک شہر ڈوبروونک کے جنوب میں پھیلی آگ پر قابو پایا جبکہ فائر فائٹنگ یونٹ کے کمانڈر اسٹجیپن سمووک نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایک طویل رات ہو چکی ہے لیکن ہم گھروں کی وجہ سے (آگ کے) اہم حصے کو روکنے میں کامیاب رہے۔ السنج اور پیٹروویک کے قصبوں میں بندرگاہ کے حکام نے بتایا کہ ہواؤں نے ہمسایہ ملک مونٹی نیگرو میں تباہی مچا دی ہے جہاں تیز جنوبی ہواؤں کے ساحل سے ٹکرانے سے دو افراد ڈوب گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔ ادھر اسپین کے جزیرے گران کیناریا کے مرکز میں تیزی سے پھیلنے والی آگ کے نتیجے میں حکام نے کئی سو دیہاتیوں کو ہٹانے، تین سڑکوں کو بند کرنے اور آگ بجھانے والے ہیلی کاپٹرتعینات کردیئے ہیں جبکہ گرین کیناریا کی جزیرہ کونسل کے سربراہ انتونیو مورالس نے کہا کہ تقریبا 100 فائر فائٹرز اور نو طیارے آگ بجھانے کے لیے کام کر رہے ہیں جو اب تک 200 ہیکٹر جنگل میں جل چکی ہے۔

یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق پرتگال جو عام طور پر جنگل کی آگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ممالک میں سے ایک ہے، سیکڑوں پرتگالی فائر فائٹرز نے منگل کے روز تعطیلات منانے والے مشہور مقام کاسکائس کے قریب آگ بجھانے کے لیے کوشش کی تھی جس کی وجہ سے تیز ہواؤں نے کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا۔ جبکہ آگ سانترا، کیسکیس پارک کے پہاڑی علاقے میں شروع ہوئی تھی جو لزبن کے مغرب میں تقریبا 56 مربع میل (145 مربع کلومیٹر) پر محیط ہے اور تقریبا 600 سے زائد فائر فائٹرز کو لایا گیا جبکہ پانی سے بمباری کرنے والے طیاروں نے بھی آگ پر قابو پایا لیکن رات ڈھلتے ہی انہیں کام بند کرنا پڑا۔

علاوہ ازیں کیسکائس کے میئر کارلوس کیریرس نے کہا کہ 37 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں سب سے بڑا چیلنج ہیں اور احتیاط کے طور پر کچھ لوگوں کو باہر نکالا گیا ہے۔ پرتگال بڑے پیمانے پر خشک سالی کا شکار ہے جس سے ملک کا 90 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے۔ ترکی کے ساحلی قصبے کیمر میں ایک ہسپتال اور ایک درجن گھروں کو احتیاط کے طور پر خالی کروایا گیا ہے تاہم آگ بجھانے کے لیے کم از کم 10 طیارے، 22 ہیلی کاپٹر اور سیکڑوں فائر فائٹرز تعینات کیے گئے ہیں کیونکہ ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت موسمی اوسط سے کئی ڈگری زیادہ بڑھ سکتا ہے۔

Shares: