گیارہ ماہ سے کلیم اللہ سلیم اللہ کھیلا جا رہا ہے. عطاء تارڑ

0
51
Attaullah Tarar

وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا،توشہ خانہ کیس میں ملزم تین بار عدالت پیش ہوا لیکن جواب دینے سے قاصر رہا، 11ماہ سے کلیم اللہ ،سلیم اللہ کھیلا جا رہا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےعطاء تارڑ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے جو 11 ماہ سے زیر سماعت ہے اور ملزم تین بار عدالت پیش ہوئے اور جواب دینے سے قاصر رہے، ملزم راہ فرار اختیار کر رہا ہے کہ یہ نہ بتانا پڑے کہ تحفہ بیچ کر حاصل کرنے والی رقوم جمع کرائی گئی رقوم سے مطابقت کیوں نہیں رکھتیں۔

انکا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی امید کا عالم تو دیکھیں آپ دوسری دفعہ سپریم کورٹ کیسے جا سکتے ہیں؟ گزشتہ سپریم کورٹ بنچ نے معاملہ واپس ہائی کورٹ بھیجا تھا، چیئرمین تحریک انصاف نے آج عجیب بہانے بنائے ہیں کہتے ہیں سوالنامہ عاشورہ میں ملا،پھر کہتے ہیں کہ اکاؤنٹنٹ سے بات کرنی ہے، مقدمہ جب منطقی مراحل میں ہے تو بہانے بن رہے ہیں۔ یہ واحد کیس ہے جس میں سپریم کورٹ،ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ نے کیس روکنے کی درخواستوں کو خارج کیا۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ ہر کسی کی درخواست کو نمبر نہیں لگتا ان کی درخواست پر آج ہی نمبر لگ گیا ہے ، چیئرمین تحریک انصاف کو جسمانی ریمانڈ کے دوران سپریم کورٹ سے ریلیف ملا ، عام شہری جو لاڈلا نہیں اس کو اپیل کا ایک حق ہوتا ہے،ایک ملزم اپنا بیان نہیں ریکارڈ کرانا چاہ رہا ،اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت بار بار کیوں کرائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو معلوم ہے کہ وہ چور ہے اس کے وکیل علی ظفر کے اعترافی بیان موجود ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
بلوچستان میں ” باپ” کا کردار بدستور اہم رہے گا
چین میں پاکستانی آموں کی نمائش اگست کے تیسرے ہفتے میں
اسٹیٹ بینک کا شرح سود22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
باجوڑ، خار میں دہشت گردی،سی پیک کی دس سالہ تقریبات سادگی سے منانے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ ملزم توشہ خانہ کا ٹرائل تکنیکی بنیادوں پر تاخیر کا شکار کرنا چاہتے ہیں، ملزم سپریم کورٹ میں کہتے ہیں جج پر اعتبار نہیں ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جج کے بارے ہم فیصلہ دیں گے۔ سپریم کورٹ کو کہا جاتا ہے کہ سٹے دے دیں ،کیا یہ سہولت کسی بھی سائل کو حاصل ہے؟ان کے وکلاء چیف جسٹس سے کیوں ملے ،چیف جسٹس کو انہیں سماعت کا موقع نہیں دینا چاہئے تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی پر پابندی لگانے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

Leave a reply