مزید دیکھیں

مقبول

کراچی، انٹربورڈ کے نئے چیئرمین کا عہدہ لینے سے انکار،امتحانات میں تاخیر

کراچی انٹربورڈ میں چیئرمین کی عدم تعیناتی کی وجہ...

امریکا کے مختلف شہروں میں ٹرمپ کے خلاف مظاہرے

نیویارک: امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ...

پی اے سی نے دو ماہ میں 118 ارب 53 کروڑ کی ریکوری کی

اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب...

مئیر کراچی کا ون وے کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے کا فیصلہ

مئیر کراچی کی زیر صدارت اجلاس میں ون...

اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا تحریر:...

اہم مواقعوں پر بشری بی بی کی سیاسی معاملات میں مداخلت تباہ کن ثابت ہوئی،سینئیر صحافی

سینئر صحافی کامران خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں۔

باغی ٹی وی : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ٹوئٹ انہوں نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کر چکے ہیں کہ بشری بی بی ان کی روحانی سرپرست تھیں۔یہ سب کچھ ایک روحانی حد میں رہتا تو اس میں کوئی حرج نہ تھا تاہم اہم مواقعوں پر بشری بی بی کی سیاسی معاملات میں مداخلت تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔


کامران خان نے پانچ اہم سیاسی موڑ پر بشری بی بی کی مداخلت کے حوالے سے بتایا کہ عمران خان کی سب غلطیوں کی ماں اہم سیاسی اور قومی اہمیت کے معاملات پر بشری بی بی کے توہم پرستانہ حساب کتاب سے راہنمائی اور اجازت لینا تھی بشریٰ بی بی کے صوفیانہ حسابات پر عمل کرتے ہوئے عمران خان نے یکطرفہ طور پر پنجاب اور کے پی کے حکومتیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

جہانگیر ترین نے ناروال سے اہم سیاسی شخصیات کو شامل کر لیا

کامران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو پی ٹی آئی کے ایم این ایز کے استعفوں کا اعلان کرنے پر مجبور کیا۔ پی ٹی آئی کے تقریباً ہر ایم این اے کی مخالفت کے باوجود، بی بی نے خان کو باز نہیں آنے دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے زیادہ، بشریٰ بی بی چاہتی تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر برقرار رہیں اور بعد ازاں جنرل باجوہ کی جگہ آرمی چیف بنیں۔ اس پیش رفت نے خان کے COAS باجوہ اور ان کے کور کمانڈرز کے ساتھ خوشگوار تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑے اضافے کا امکان

کامران خان نے کہا کہ بشریٰ بی بی عثمان بزدار کی سب سے بڑی حمایتی تھیں۔ انہوں نے کچھ صوفیانہ حسابات کی بنیاد پر خان کو قائل کیا کہ اقتدار میں ان کی بقا کا تعلق بزدار کے بطور وزیراعلیٰ رہنے سے ہے۔