لاہور: پاکستان ریلویز نے کارروائی کرتے ہوئے ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کے ذمہ دار 6 افسران و ملازمین کو معطل کر دیا۔
باغی ٹی وی: ذرائع کے مطابق معطل ہونے والوں میں گریڈ 18 کے 2 افسران سکھر کے ڈویژنل ایگزیکٹو انجینئر حافظ بدر العارفین، نوابشاہ کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر مشرف مجید اور گریڈ 17 کا افسر کوٹری کے پاور کنٹرولر بشیر احمد شامل ہیں۔
ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کی وجہ سے کراچی ڈیزل ورکشاپ کے عاطف اشفاق، شہداد پور کے پرمیننٹ وے انسپکٹر محمد عارف اور گینگ مین کنگلے غلام محمد کو بھی معطل کیا گیا ہے، ریلوے انتظامیہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان ریلوے حکام نے پٹڑی میں لکڑی کے جوڑکے معاملے پر تکنیکی وضاحت کی ہے ریلوے حکام کے مطابق ریل کی پٹڑی الیکٹریفائیڈ ہوتی ہے جس کی الیکٹریفکیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولیشن درکار ہوتی ہے اور الیکٹریکل کے لوگ اس بارے میں بہتر سمجھ سکتے ہیں، انسولیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسی دھات کی کوئی چیز چاہیے ہوتی ہے جس میں سے کرنٹ نہ گزر سکے۔
ایک ضروری بات: ٹریک پر لکڑی کا جوڑ یارڈ ایریا میں انسولیشن کیلیے لگایا جاتا ہے۔ یہ جوڑ سگنلنگ کی معاونت کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ pic.twitter.com/zJQgtxWIH3
— Pakistan Railways (@PakrailPK) August 7, 2023
حکام نے اس سلسلے میں ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں کرنٹ کو الگ رکھنے کے لیے ریل کی پٹڑی کے جوائنٹ کے ساتھ لکڑی کا 2 فٹ کا پیس لگا کر دوسری آہنی پٹی کو نٹ بولڈ سے ٹائٹ کیا گیا ہے، الیکٹریفکیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے لکڑی بہترین مٹیریل ہے جو کہ نان کنڈکٹر ہے اور پورے پاکستان میں اس طرح کا جوڑ لگایا جاتا ہے اس سے پٹڑی کی مضبوطی میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔