کراچی کے ملیر میمن گوٹھ میں ڈھائی سال کا بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہو گیا۔
باغی ٹی وی: ذرائع کے مطابق واقعہ گزشتہ روز مراد میمن گوٹھ کےجاموٹ محلےمیں پیش آیا، بچہ اپنے والد کے ساتھ عقیقے کے پروگرام پر آیا تھا، حادثےکا سبب بننےوالا مین ہول 15 سے 20 دن سے کھلا ہوا ہے، شکایت کے لیے کئی بار یونین کونسل بھی گئے، چیئرمین یونین کونسل کے عملے نے کہا کہ ان کے پاس مین ہول کا ڈھکن نہیں ہے۔
جاں بحق ہونے والے بچے کے والد عبدا لر حمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایک ہی بچہ تھا،کس کے پاس جائیں،کون سا دروازہ کھکھٹائیں؟،کوئی سننے والا نہیں،دوسری جانب ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے جاں بحق بچے کے والد سے ملاقات کرتے ہوئے گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔
ڈل کمپنی پر بڑا جرمانہ عائد
واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کراچی میں مین ہول میں گرکر اور انتظامیہ کیغفلت کے سبب موت کا واقعہ پیش آیا ہو اس سے قبل بھی کراچی کے علاقے پرانا گولیمار میں ٹریفک حادثے میں 30 سالہ ماں اپنی 5 سالہ بیٹی سمیت جاں بحق ہوگئی تھی،فیضان اپنی 30 سالہ بیوی نگینہ اور پانچ سالہ بیٹی ارمش کے ساتھ موٹر سائیکل پر گھر جارہا تھا کہ اچانک کتا پیچھے لگ گیا بدحواسی میں موٹر سائیکل بے قابو ہوکر سڑک پر موجود گڑھے میں گئی اور تینوں نیچے گر پڑے۔ بدقسمتی یہ رہی کہ عقب سے تیز رفتار کچرے کا ٹرک آرہا تھا جو انہیں کچلتا ہوا گزر گیا،علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ علاقے میں کتوں کی بہتات کی وجہ سے رات کے وقت باہر نکلنا مشکل ہوگیا ہے۔
سابق وزیر اعظم کی نگراں وزیراعظم کیلئے نیک خواہشات
علاوہ ازیں اورنگی ٹاؤن سیکٹر چودہ میں مین ہول میں گرنے سے چار بچوں کی ماں اور ایک مرد جاں بحق ہوگئے تھےمرنے والی خاتون کی شناخت رضیہ بی بی کے نام سے ہوئی تھی جبکہ جاں بحق ہونے والا مرد پھلوں کا ٹھیلا لگاتا تھا جو رضیہ بی بی کو مین ہول میں گرتا دیکھ کر اسے بچانے کیلئے کودا تھا تاہم زہریلی گیس کے باعث دم توڑ گیا، رضیہ بی بی اپنے گھر واپس لوٹ رہی تھیں کہ گٹر میں گر گئیں اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ رضیہ بی بی روزے کی حالت میں آفس سے اپنے گھر واپس لوٹ رہی تھیں کہ گٹر میں گر گئیں۔
ایرانی وزیر خارجہ بہت جلدسعودی عرب کا دورہ کریں گے
اس سے سے قبل اکتوبر 2021 میں کھلے نالے میں گر کر جاں بحق محنت کش عابد علی کے ورثا نے حکومت سندھ اور ڈی ایم سی کے خلاف 1 کروڑ 44 لاکھ روپے ہرجانے کا دعویٰ کردیا تھا درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا تھا کہ محمد عارف گزشتہ سال جولائی میں آفس سے گھر آتے ہوئے نالے میں گر کر جاں بحق ہوئے۔ ایک قیمتی انسان حکومت سندھ، کے ایم سی اور ڈی ایم سی کی غفلت سے مارا گیاآج بھی شہر کے زیادہ تر مین ہولز بنا ڈھکن کے ہیں۔ ادارے اپنا کام نہیں کررہے جس کا خمیازہ شہری بھگت رہے ہیں۔