جنوبی ایشیا پرنظر رکھنے والے امریکی ماہر مائیکل کوگلمین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت سے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن، اسرائیل اور یورپ تک ایک نئی راہداری کا بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والا نقشہ جعلی ہے اور بہت سے لوگ اس منصوبے کو غیر حقیقی قرار دے رہے ہیں۔
باغی ٹی وی : یہ انکشاف امریکی ماہر مائیکل کوگلمین نےسوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر کیا امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگلمین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ نقشہ کہاں سے آیا کیونکہ مفاہمتی یاداشت میں پیرایوس/یونان کا کوئی ذکر نہیں کوگلمین نے اس منصوبے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جاری کردہ فیکٹ شیٹ بھی شیئر کی جس میں مفاہتمی یاداشت کا مکمل متن موجود ہے۔
Many have shared this map as a depiction of the new US-Europe-Mideast-India connectivity corridor. But do we know where this map comes from, or if it accurately depicts the project? Piraeus/Greece, for example, isn't mentioned in the MoU or in other statements about the project. pic.twitter.com/O2W56yIDwZ
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) September 10, 2023
کوگل مین کی ایکس پوسٹ کے جواب میں ایک اور نقشہ ایک سوشل میڈیا صارف نے شیئر کیا جس پر تبصرہ کرتے ہوئے کوگلمین نے کہا کہ یہ پہلے والے سے کافی مختلف ہے اس منصوبے کے حوالے سے نقشے پر انہیں شکوک ہیں کیونکہ اس میں جو کچھ دکھایا گیا ہے وہ سرکاری دستاویزات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
امریکا میں نائن الیون حملوں کو 22 برس بیت گئے
https://twitter.com/NajeebNangyal/status/1700945730003689937?s=20
Thanks, but this is quite different from the other map and is marked as not authoritative.
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) September 10, 2023
Indeed, agreed. I fear there's been a lot of initial criticism of this project as unrealistic because of a reliance on a map that may not accurately reflect the envisioned geography of the project.
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) September 10, 2023
I’m a bit skeptical as the map has no citation, and the geography of it doesn’t all align with the official documents.
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) September 10, 2023
امریکی ماہر کی ایکس پوسٹ کے جوابات ایک بحث کی شکل اختیار کرگئے برطانوی تجزیہ کار جان کنیسن کا کہنا تھا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بھارت مشرق وسطی راہدری نہر سوئز کا بہتر متبادل کیسے ثابت ہوگی، سمندر سے ریل پر منتقل ہونے سے افادیت میں اضافہ نہیں ہوسکتا کیونکہ بھارت مشرق وسطی راہدری کے حامیوں کا دعوی ہے کہ اس کے نتیجے میں بھارتی سامان تجارت 40 فیصد تیزی سے یورپ پہنچ سکے گا اور نہر سوئز والے راستے کا ایک بہتر متبادل بھی میسر ہوجائے گا۔
سابق امریکی سفیرپر دبئی کے امیر کیجانب سے ساس کو 60 ہزار ڈالر کے ہیرے …
جان کینسن کو جواب دیتے ہوئے مائیکل کوگلمین نے کہاکہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، اس منصوبے کے حوالے سے ابتدائی تنقید یہی ہے کہ یہ غیرحقیقی ہے جس کا ایک سبب یہ ہے کہ ایک ایسے نقشے پر انحصار کیا جا رہا ہے جو جیوگرافی کی درست طور پر عکاسی نہیں کرتا۔
Source: https://t.co/8hGWLUYVQe
— Vishal (@fanofleagues) September 10, 2023
Thanks. But that’s part of a scholar’s research project from two years ago.
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) September 10, 2023
اس دوران سوشل میڈیا صارفین نے دو برس پرانی ایک ٹویٹ بھی شیئر کی جس میں ایک پروفیسر نے مذکورہ راہدری کا خیال پیش کیا تھا،اس پر گوکلمین نے کہا کہ یہ ایک اسکالر کے دو برس پرانے ریسرچ پروجیکٹ کا حصہ ہےبظاہر بھارتی میڈیا نے نقشہ یہیں سے اٹھایا۔
طالبان نے 6.5 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط کر لئے
Last year it was Indonesia, this year India, next year will be Brazil & so on. What’s so special about India hosting G20 summit? More hype than substance. Even G20 would lose its relevance in years ahead. Proposed corridors linking India to Gulf and Europe will remain pipe dreams
— Abdul Basit (@abasitpak1) September 10, 2023
علاوہ ازیں بھارت میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے پر سابق پاکستانی سفیر عبدالباسط نے کہا کہ جی 20 کانفرنس ہر برس ہوتی ہے۔گذشتہ برس یہ انڈونیشیا کے شہر مالی میں ہوئی تھی، اس مرتبہ یہ دہلی میں ہوئی اور اگلے برس جی 20 کے نئے صدر ملک برازیل کے یہاں ہوگی آنے والے برسوں میں جی 20 اپنی اہمیت کھو دے گی جب کہ بھارت سے خلیج اور یورپ تک راہدری کا منصوبہ خام خیالی ہی رہے گا۔
واضح رہے کہ اس نئی راہداری کے لیے مفاہمتی یاداشت پر دستخط نئی دہلی میں جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئےبھارتی وزیراعظم اور یورپی یونین کی کمشنر نے اس کا اعلان کیا سعودی عرب کی شمولیت کی بناء پر بھارتی میڈیا نے اس مجوزہ راہداری کو اپنے ملک کی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا جب کہ مغربی ذرائع ابلاغ اسے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا جواب قرار دے رہے ہیں اس راہداری کو انڈیا، مشرق وسطیٰ کوریڈور کا نام دیا جا رہا ہے تاہم بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس اور دیگر ذرائع ابلاغ نے جو نقشہ شائع کیا ہے وہ جعلی ثابت ہو رہا ہے۔
محمد بن سلمان نے انڈیا-سعودی اکنامک کوریڈور کا اعلان کردیا
بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والے نقشوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کی ممبئی بندرگاہ سے متحدہ عرب امارات تک سمندری راستے سے سامان پہنچے گامتحدہ عرب امارات سے تجارتی سامان زمینی راستے سے سعودی عرب سے ہوتا ہوا اردن اور پھر اسرائیل پہنچے گا یہاں سے ایک بار پھر سمندری راستے سے سامان یونان پیرایوس پہنچایا جائے گا اور اس کے بعد یہ ریل نیٹ ورک کے ذریعے یورپ کےمختلف ممالک کو پہنچے گا جبکہ انڈیا مشرق وسطی کوریڈور کے ابتدائی خدوخال بھی ابھی واضح نہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ ایک ورکنگ گروپ اس حوالے سے تفصیلات 60 دن میں طے کرے گا۔
https://twitter.com/TJ7909/status/1700946852042944830?s=20