![Canada & India: The New ‘Frenemies’?](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/09/india-and-c.png)
سرے میں سکھ مندر کے باہر ایک سرکردہ رہنما، نجار کو گولیاں ماری گئین، اس واقعہ کے بعد بھارت اور کینیڈا دونوں کے لئے ضروری ہے کہ اس حساس معاملے کو سمجھداری سے دیکھیں،کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈوکی جانب سے الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اس افسوسناک واقعہ میں بھارتی ایجنٹ مبینہ طور پر ملوث ہیں،ان الزامات کا جواب دینا اور تحقیقات ضروری ہیں،
کینڈین وزیراعظم کی جانب سے قتل کے بعد بھارت پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین سفارتی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بھارت نے واضح طور پر کسی بھی قسم کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ تاہم، صورتحال سے نمٹنے کے لیے سفارت کاری کو بروئے کار لانے کے بجائے بھارت نے کینیڈا پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسے "سکھ انتہا پسندی” اور بھارت مخالف پروپیگنڈے کو روکنے میں ناکام رہا ۔ بھارت کے لیے یہ تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کہ پڑوسی ممالک جیسے کہ پاکستان کے ساتھ استعمال کی جانے والی حکمت عملی، منفی مداخلت کو ہٹانے کے لیے جارحانہ انداز میں، کینیڈا جیسے مغربی ممالک کے ساتھ مؤثر ثابت نہیں ہو سکتی۔
گرو نانک سکھ گردوارہ کے صدر کے طور پر خدمات انجام دینے کی وجہ سے نجار کا کینیڈین سکھ برادری میں ایک قابل احترام مقام تھا۔ وہ خالصتان کے قیام کے حامی بھی تھے۔ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ کینیڈا میں بھارت کے بعد سکھوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ یعنی کینیڈا سکھوں کا دوسرا گھر ہے، کینیڈا کی حکومت کی طرف سے وہاں مقیم موجود سکھوں پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے پیش نظر نجار کے قتل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،
ان پیش رفت کے تناظر میں، بھارت اور کینیڈا دونوں نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کی بے دخلی کی ہے۔ بھارت نے کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزا پروسیسنگ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھایا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈم جان کربی نے مکمل تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا، "یہ یقینی طور پر سنگین الزامات ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان کی ساکھ کا تعین کرنے کے لیے ایک جامع تحقیقات کی ضرورت ہے۔” جب کہ ریاستہائے متحدہ بنیادی اصولوں پر اپنے مؤقف میں واضح رہا ہے، فائیو آئیز اتحاد کے دیگر اراکین نے بھی ایسا انداز اپنایا جو بظاہر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشمکش میں نہیں آنا چاہتے،
کینڈین وزیر اعظم ٹروڈو نے بھارتی حکومت کو تحقیقات میں حصہ لینے اور اس افسوسناک واقعے کے پیچھے کی حقیقت کو بے نقاب کرنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے کی پیشکش کی ہے۔ بھارت کے لیے یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ ایسے اشارے ہوسکتے ہیں جن کی وجہ سے کینیڈین وزیر اعظم نے یہ الزامات لگائے ہیں۔ بھارت کو ان الزامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ، تعاون پر مبنی نقطہ نظر نہ صرف شفافیت کے لیے بھارت کی وابستگی کو ظاہر کرے گا بلکہ یہ بھی یقینی بنائے گا کہ الزامات بے بنیاد ثابت ہونے پر اس کا دامن صاف رہے گا،دونوں ممالک کو تعمیری بات چیت میں مشغول ہونا چاہیے، سفارت کاری کو ترجیح دینا چاہیے، اور سچائی سے پردہ اٹھانے کے لیے مکمل تحقیقات کرنی چاہیے۔ اس معاملے کی حساسیت اور کینیڈا میں مقیم سکھوں اور وسیع تر بین الاقوامی برادری کے لیے ممکنہ اثرات کو دیکھنا ضروری ہے۔