چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب کیسز میں ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی کی اِن کیسز میں گرفتاری ڈالی گئی ہے؟ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ یہ درخواستیں قابلِ سماعت ہی نہیں ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی نے احتساب عدالت کے فیصلے کے 53 دن بعد درخواست دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیس کل سماعت کیلئے رکھ لیتے ہیں اس نکتے کو دیکھ لیں، عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارے لئے پابندی ہے نواز شریف کیلئے 9 سال بعد بھی پابندی نہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس کو بدھ کے روز سماعت کیلئے رکھ لیں، عدالت نے کیس کی سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کر دی

ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت خارج کر دی تھی ،چیئرمین پی ٹی آئی کی عدم پیروی پر اُنکی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی گئی تھیں

عمران خان سے وکلا کو ملنے دیا جائے، عدالت
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں سہولیات فراہمی سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی،عدالتی حکم پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہو گئے،پٹیشنر کے وکیل شیر افضل مروت اور وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ ایک کنفیوژن کی وجہ سے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہو سکے تھے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ پٹیشنر کے خلاف کتنے مقدمات ہیں؟ شیر افضل مروت ایڈوکیٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 189 ایف آئی آرز درج ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل چل رہا ہے،اس کے علاوہ سات اور کیسز میں بھی ٹرائل چل رہا ہے،میں گزشتہ سماعت پر جیل گیا تو کوئی وجہ بتائے بغیر سپرنٹنڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروائی،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی پر اتنے مقدمات ہیں تو ان کی وکلاء سے ملاقات بھی کرائی جانی چاہئے، انہوں نے اپنے وکلاء سے مشاورت اور دستاویزات پر دستخط کرنے ہوتے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ رولز کے مطابق ہفتے میں ایک دن ملاقات کی اجازت ہے جس کا دورانیہ آدھ گھنٹے کا ہوتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے لیے دو دن رکھے گئے ہیں،ایک دن فیملی کے افراد اور ایک دن وکلاء سے ملاقات کے لیے مختص ہے، وکیل نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ چھٹی والے دن بھی ملاقات کی اجازت دے سکتا ہے،

جس دفتر سے نکل کر آیا تھا، اللہ نے اسی میں واپس بلوایا ہے، اسحاق ڈار

ڈبل شاہ کیس، نیب کی جانب سے متاثرین میں کتنے کروڑ کے چیک تقسیم ہوئے؟

نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ،23 ماہ میں کتنے مقدمات دائر ہوئے؟ چیئرمین نیب نے بتا دیا

خورشید شاہ نے اپنا گھر کس کے پلاٹ پر بنایا؟ نیب کا عدالت میں حیران کن انکشاف

Shares: