خبریں زیر گردش ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ پر کام کیا جارہا ہے اور کئی سالوں کے سیاسی مخالف جہاں ایک دوجے کے دروازے پر پہنچ رہے وہیں سب ایک ایسے گرینڈ ڈائیلاگ کی بھی بات کررہے ہیں جس میں سب جماعتوں کو بٹھا کر کوئی ایک حل نکالا جائے، جبکہ گزشتہ رات مسلم لیگ نواز کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی طرف سے گرینڈ ڈائیلاگ کی بات ایک نیک شگون اور دوسری طرف تحریک انصاف کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی ساس کی وفات کی تعزیت کے لئے ملاقات بھی کی تھی جبکہ سیاسی فضاء میں پھیلی یہ کئی سالوں کی تلخیوں کے خاتمے کی طرف ایک اچھی کوشش لگتی ہے۔
صحافی فرشانہ علی کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے پی ٹی آئی وفد کی ملاقات اسی گرینڈ ڈائیلاگ کی ایک کڑی تھی جبکہ اس سے قبل مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات میں بھی گرینڈ ڈائیلاگ پر بات چیت کی گئی تھی۔ تاہم دوسری جانب سینیٹرز کا کہنا ہے کہ گرینڈ ڈائیلاگ ضرور ہونا چاہئے، یہ وقت کی ضرورت ہے لیکن اس میں ضروری ہے کہ معیشت سمیت تمام مسائل پر بات ہو اور اس پر جب ہم نے رائے جانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کی تو انہوں نے گرینڈ ڈائیلاگ کو ایک خوش آئند تجویز قرار دیتے ہوئے سیاسی مفاہمت کو وقت کی ضرروت قرار دے دیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
سائفر کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت مستردخدیجہ شاہ کی عدم رہائی، سی سی پی او کے بعد آئی جی پنجاب کی طلبی
سائفر کیس، گواہان عدالت پہنچ گئے
جبکہ جمیعت علماء اسلام (ف) کے ترجمان جلیل جان نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ گزشتہ ساڑھے 4 سال میں سابق وزیر اعظم نے سیاسدانوں سے ہاتھ ملانا بھی گوارا نہیں کیا اور اگر اب ان کی جماعت کی طرف سے پہل ہوئی ہے اور وہ ہمارے پاس آئے ہیں تو ہم بھی مل بیٹھ کر ملک کو آگے لے جانے کا سوچیں گے ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی ترجمان امجد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تو ہمیشہ سے ہی رائے رہی ہے کہ سیاست بغیر ڈائیلاگ کے ہو ہی نہیں سکتی۔
لیکن ایسے میں سوال یہ اہم ہے کہ کیا یہ گرینڈ ڈائیلاگ کی کوشش کامیاب ہوپائے گی اور کیا یہ کوشش سیاستدان خود کررہے ہیں یا کہیں سے ایسا کرنے کیلئے کہا گیا ہے؟