نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر بسنے والے افراد کو31 اکتوبر تک پاکستان سے نکل جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے ، انخلاءکا معاملہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے، کسی مخصوص گروہ کے خلاف نہیں، غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا،وہ پاکستانی جنہوں نے غیر قانونی مقیم افراد کو گھر کرایہ پر دے رکھے ہیں، وہ بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں،ایسے افراد کے لئے موقع ہے کہ وہ غیر قانونی مقیم افراد کے بارے میں اطلاع فراہم کریں ۔ وہ پیر کو نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی ، نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم ، وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ اورنمائندہ وزارت صحت کے ہمراہ پی آئی ڈی میں کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ د ے رہے تھے ۔
نگران وزیر داخلہ نے بتایا کہ ہم نے غیر ملکیوں کو ملک سے نکلنے کے لئے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی تھی ۔ اس دوران رضا کارانہ طور پر اپنے ملک واپس جانے والوں کو ہر ممکن تعاون اور سہولت فراہم کی گئی ۔ اب چند گھنٹے باقی ہیں جو مقررہ وقت تک پاکستان نہیں چھوڑے گا اور اس کے پاس کارآمد ویزہ اور پاسپورٹ نہیں ہوگا اسے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تعداد میں افغانستان کے لوگ ہیں اور ہم 40 برس سے ان کی میزبانی کر رہے ہیں ، یہ تاثر غلط ہے کہ صرف افغانستان کے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انخلاءکے دوران خواتین اور بزرگوں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے، بچوں کے ساتھ شفقت والا سلوک کیا جا رہا ہے، تقریباً دو لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد دو ماہ کے دوران واپس گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد واپس اپنے ملکوں کو جائیں، قانونی دستاویزات حاصل کر کے واپس آ سکتے ہیں،ویزا لے کر یہاں آ کر کاروبار کر سکتے ہیں، دوستوں سے مل سکتے ہیں۔نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے وفاقی ہسپتالوں کی سربراہی سے متعلق وائرل چٹھی سے متعلق ایک سوال کےجواب میں بتایا کہ ہم قانون کے مطابق سب کچھ کر رہے ہیں، بھرتیوں کا عمل شفافیت کے ساتھ مکمل ہوگا ۔ جہاں قانون اور میرٹ کی خلاف ورزی ہو میڈیا اسکو اجاگر کر سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گریڈ 1 تا 21 قانون کے مطابق عوامی ضروریات کے مطابق کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قلیل عرصہ ملا ہے ،د و مہینوں میں ہم اصلاحات لیکر آئے ہیں، ایم آر آئی مشین کئی ماہ سے خراب تھے اور ہم نے چند دنوں میں ایم آر آئی مشین فراہم کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر پر بھی ہم نے کام شروع کر دیا ہے ، بی ایچ یوز جو سیلاب یا کسی آفت میں تباہ ہوئے ان کی بحالی ڈبلیو ایچ او کی مدد سے کرنے جارہے ہیں ، جلد وزیراعظم اس منصوبے کا افتتاح کریں گے ۔وزارت مذہبی امور کے نمائندے نے بتایا کہ سیکرٹری کا کرنٹ چارج ایڈیشنل سیکرٹری کو سونپ دیا ہے ،550 ملین روپے پی آئی اے کو آج ہی ادا ہوجائیں گے ۔
حج پالیسی 2024 کو جب سب کمیٹی کلیئر کرے گی تب نافذالعمل ہوگی ، سرکاری سکیم میں 25 ہزار اور پرائیویٹ سکیم میں 44 ہزار عازمین جاسکیں گے ، اگر کوئی بیرون ملک میں ہے تو وہ ڈالرز میں ادائیگی کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حج پالیسی پر دو سوالات اٹھے تھے جو کمیٹی کو ریفر کر دیئے گئے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں نگران وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ نے کہا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ موسیقار ہیں ،اگر وہ قانونی طریقے سے آتے ہیں تو انھیں سہولت فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مجاہدین اور طالبان نے بے شمار فنکاروں کو بے دردی سے قتل کیا ، اب بھی افغانستان میں وہ نہیں رہ سکتے ۔ پاکستان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے طبقات کا خیال رکھے ۔